فیکٹری میں نماز پڑھنے کی جگہ نہ ہونا
سُوال : میرا دوست ایک ملک مىں کام کرتا ہے ، اس کا کہنا ہے کہ مجھے فجر اور عشا کى نماز تو گھر مىں پڑھنا نصىب ہو جاتى ہے لیکن ظہر، عصر اور مغرب کے اوقات میں فىکٹرى مىں ہوتا ہوں ، اب اَلمىہ ىہ ہے کہ فیکٹری کے اندر نماز پڑھنے کى جگہ نہىں اور باہر برف ہى برف ہوتى ہے تو اِس صورت میں مىرے لىے کىا حکم ہے ؟
جواب : نماز تو فرض ہے ۔ اگر فیکٹری میں نماز پڑھنا ممکن نہىں تو پھر اىسى جگہ نوکرى چھوڑنی ہو گی ۔ (1)نماز تو معاف نہىں ہو گى ۔ لہٰذا کوشش کر کے نماز کے لیے کچھ جگہ بنا لے ۔ نماز کے لىے ویسے بھی تھوڑی سی جگہ چاہىے جو معمولی کوشش کے بعد فیکٹری میں بنائی جا سکتی ہے ۔ نماز پڑھنے والے تو ٹرىن اور ہوائى جہاز مىں بھی کوئی کونا تلاش کر کے نماز پڑھ لیتے ہىں ۔
خالہ سے کس طرح صلح کی جائے ؟
سُوال : اگر کوئى شخص اپنى خالہ سے تىن سال سے نہ بول رہا ہو تو اسے کس طرح صُلح کرنى چاہىے ؟
جواب : اُسے صُلح کرنے کے لیے اپنی خالہ کے پاس خود چل کر جانا چاہیے اور اُن سے مُعافی مانگ لینی چاہیے ۔ یاد رہے ! تین سال کا عرصہ گزر جانے کے سبب خالہ سے دُشمنی باقی رکھنا جائزنہیں ہو جائے گا بلکہ صِلۂ رحمی واجب ہونے کے باعِث رِشتہ جوڑنا ہی پڑے گا ۔ اگر کسی ناجائز طریقے پر رِشتہ کٹا تھا تو جو تین سال کا عرصہ گزرا اس کی بھی خالہ سے مُعافی مانگنا ہو گی ۔ البتہ اگر ملک سے باہر ہونے یا اس طرح کی کسی دوسری صورت کے پائے جانے کی وجہ سے خالہ سے رابطہ ہی نہیں ہو پاتا تھا تو یہ الگ بات ہے ۔
ذِمَّہ داران اور مبلغین کے لیے صِلۂ رحمی کے مَدَنی پُھول
سُوال : دعوتِ اسلامى کے ذِمَّہ دار یا مبلغ اسلامی بھائی کو صِلۂ رحمی(یعنی رِشتہ داروں کے ساتھ حُسنِ سلوک) کے مُعاملے مىں اپنا زىادہ کردار ادا کرنا چاہىے اور اُسے اپنے خاندان اور رِشتہ داروں سے زىادہ اچھے طرىقے سے میل جول اور اُن کے دُکھ سُکھ مىں شرىک رہنا چاہیے تاکہ وہ انہىں دعوتِ اسلامى کے مَدَنى کاموں مىں شامل کر سکے ۔ اگرچہ ہمارے مبلغ اسلامى
________________________________
1 - جہنم کے خطرات ، ص۱۹۲ ماخوذاً مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی