ہىں۔اَلْحَمْدُلِلّٰہمجھے بھی گُڑ کی چائے اچھى لگتى ہے۔
اِنتقال کے وقت ہاتھ اُٹھانا
سُوال: کوئى مسلمان اِنتقال کے وقت اپنے ہاتھ اِس طرح کرے جىسے کسى سے مُصافحہ کىا جاتا ہے ،پھر فوت ہو جائے تو اس کے بارے مىں آپ کىا فرماتے ہىں؟
جواب:ظاہر ہے کہ یہ ایک پَردہ ہے ۔اب اس پَردے کو کون اُٹھائے کہ اِنتقال کرنے والے نے کس سے مُصافحہ کىا ہے؟ اگر اِنتقال کرنے والا والد یا کوئى عزیز ہے،تو اب اس کے متعلق یوں کہہ دىنا کہ مىرے والد نے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے مُصافحہ کىا ىا غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ تشرىف لائے تھے ان سے مُصافحہ کىا ،تو بغیر کسی واضح ثبوت کے ایسی بات کہنا غَلَط ہےکیونکہ یہ بھی ممکن ہے کہ نَزع کى سختىوں کى بے قرارى کى وجہ سے ہاتھ اُٹھاىا ہو ۔
اللہ کہاں ہے؟اس کا بچوں کو کیا جواب دیا جائے؟
سُوال:اگر بچے پوچھىں کہ اللہ کہاں ہے؟ تو انہىں کىا جواب دىا جائے اور اس موقع پر کىا اِحتىاطىں ضَرورى ہىں؟ (Facebook پیج کے ذَریعے سُوال)
جواب:واقعى یہ بہت نازک سُوال ہے۔ عام طور پر لوگ ایسے سُوال پر اوپر ہاتھ اُٹھاتے ہىں کہ اللہ اوپر ہے حالانکہ ىہ بہت سخت کلمہ ہے اس لیے کہ اللہ پاک کسی جگہ میں ہونے سے پاک ہے۔مَساجد کو اللہ کا گھر بولتے ہىں ، خانہ کعبہ کو بھی بیتُ اللہ یعنی اللہ کا گھر کہتے ہیں لىکن اِس سے مُراد ىہ نہىں ہے کہ اللہ وہاں رہتا ہے۔ لہٰذا اگر بچہ پوچھے کہ اللہ کہاں ہے؟ تو جواب دىا جائے:اللہ ہے مگر وہ ہمیں نظر نہىں آتا یہ یا اِس طرح کا کوئى اور جواب دىا جائے ۔ بعض اوقات بچے ایسے سُوالات کرتے ہىں کہ انہیں سنبھالنا مشکل ہوتا ہے۔سمجھ مىں نہىں آتا کہ اىسے سُوالات کے جواب مىں بچوں کو کىا کہا جائے جس سے وہ مطمئن ہو جائیں؟بچے پوچھتے بھى ہىں کہ اللہ کہاں ہے؟ کىسا ہے؟کتنا بڑا ہے؟ نَعُوْذُ بِاللّٰہ۔ بچپن مىں ہم بھى سُنتے تھے کہ گالى مَت دو! جھوٹ مَت بولو !ورنہ اللہپاک سونے کى لکڑى سے مارے گا تو اس طرح کی بہت سی غَلَط باتىں رائج ہیں ۔
(اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے اِرشاد فرمایا:)ایسے سُوالات کے جوابات میں بچوں کو اللہ پاک کى