مَردوں کو ہاتھ پاؤں پر مہندی لگانا کیوں منع ہے؟
سُوال:مَردوں کو ہاتھ اور پاؤں پر مہندی لگانا کیوں منع ہے اور اس کی دَلیل کیا ہے ؟
جواب:مَرد کے لیے اپنے ہاتھ پاؤں پر مہندی لگانا اِس وجہ سے منع ہے کہ اِس میں عورتوں کی نقالی ہے۔ رہی بات دَلیل کی تو عرض ہے کہ مَرد حضرات بُرقع نہیں پہنتے،چہرے پر نقاب نہیں کرتے اس کی کیا دَلیل ہے؟نیز عورتیں اپنے چہرے پر مہندی کیوں نہیں لگاتیں جبکہ مَرد لگاتے ہیں اس کی کیا دَلیل ہے؟ جو جواب اِن باتوں کا ہے وُہی جواب پوچھی گئی بات کا ہے۔بہرحال مَردوں کو ہاتھ پاؤں پر مہندی لگانا اِس وجہ سے منع ہے کہ یہ عورت کے لیے ہے اور مَرد کو عورت کی نقالی کرنے سے شریعت نے منع کیا ہے یُوں ہی عورت کو بھی مَرد کی نقالی سے منع کیا گیا ہے۔ (1)
فاسق کی صحبت سے دُور رہیئے
سُوال:اگر کوئی اِنسان ”جُوا“کھیلے اور منع کرنے کے باوجود اس سے باز نہ آئے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ (دار السلام ٹوبہ سے سُوال)
جواب:ظاہر ہے ”جُوا“ایک غَلَط کام ہے اس کو غَلَط ہی سمجھنا چاہیے اور اس جواری کی صحبت سے دُور رہنا چاہیے۔ چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے( وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸))(پ۷،الانعام:۶۸)ترجمۂ کنز الایمان:
”اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔“جواری اور شرابی وغیرہ بھی ظالموں میں شامل ہیں۔ چنانچہ تفسیراتِ اَحمدیہ میں ہے:ظالم سے مُراد کافر،بَد مذہب اور فاسق قسم کے لوگ ہیں ان کی صحبت میں بیٹھنا منع ہے۔ (2)
مسجد میں سُوال کرنے والے کو دینے کا وبال
سُوال:خانہ کعبہ یا مدینے شریف میں کوئی ہم سے کسی چیز کا سُوال کرے اور ہم اسے کہہ دیں کہ اللہ بھلا کرے یا اسے
________________________________
1 - حضرتِ سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ رَسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے پاس ایک مُخَنَّث (یعنی ہیجڑا ) حاضر کیاگیا جس نے اپنے ہاتھ اورپاؤں مہندی سے رنگے ہوئے تھے ۔ اِرشاد فرمایا:اس کاکیا حال ہے؟ (یعنی اس نے کیوں مہندی لگائی ہے ؟) لوگوں نے عرض کی: یہ عورتوں کی نقل کرتا ہے۔ رَسُولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے حکم فرمایا: اسے شہر بد ر کردو۔لہٰذا اس کو شہربد ر کردیا گیا،مدینۂ مُنَوَّرہ سے نکال کر ”نقیع“کو بھیج دیا گیا۔ (ابوداؤد،کتاب الادب،باب فی الحکم فی المخنثین،۴/۳۶۸،حدیث:۴۹۲۸ دار احیاء التراث العربی بیروت ) حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا سے رِوایت ہے کہ نبیٔ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے عورتوں کی مُشابَہت اِختيار کرنے والے مَردوں اور مَردوں کی مُشابَہت اِختيار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (بخاری،کتاب اللباس،باب المتشبھون بالنساء والمتشبھات بالرجال ، ۴/۷۳، حدیث: ۵۸۸۵)
2 - تفسیرات احمدیه،پ۸، الانعام،تحت الآية:۶۸، ص۳۸۸ پشاور