فرمائے اور ہمیں غىر کا محتاج رکھنے کے بجائے صِرف اپنے دَر کا محتاج رکھے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِىِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
مُصافحے کے بعد سینے پر ہاتھ لگانے میں کوئی حَرج نہیں
سُوال:بعض لوگ جب مُصافحہ کرتے ہىں تو مُصافحہ کرنے کے بعد اپنے ہاتھوں کو اپنے سىنے پر لگاتے ہىں تو اِس طرح کرنا کیسا ہے ؟
جواب: بعض اوقات لوگ مُصافحہ کر کے اپنے ہاتھ اپنے سىنے پر لگاتے ہىں اور بسا اوقات بغیر مُصافحہ کیے وىسے ہی سامنے والے کو دىکھ کر ہی سىنے پر ہاتھ لگاتے ہىں،اِس طرح سىنے پر ہاتھ رکھنا مسلمانوں مىں رائج ہے اور شریعت میں منع بھى نہىں ہے لہٰذا ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
تعزیت کا طریقہ
سُوال:اگر کوئى اپنا عزیز اور قریبی رِشتہ دار فوت ہو جائے تو تعزىت کیسے کی جائے ؟
جواب:تعزیت میں غم خواری ہوتی ہے ۔ تعزیت کرنے والا سُنَّت کی نیت کرے کہ تعزیت کرنا سُنَّت ہے اور پھر گھر کے تمام اَفراد سے تعزیت کرے مگر ہمارے یہاں صِرف اُس سے تعزیت کی جاتی ہے کہ جو گھر کا بڑا ہوتا ہے حالانکہ مسئلہ ىہ ہے کہ اىک اىک فَرد سے تعزیت کی جائے (1)مثلاً اگر کسی آدمى کا اِنتقال ہو گىا اور اُس کے چار بىٹے ہىں تو صِرف بڑے بیٹے سے ہی تعزیت کرنے کے بجائے باری باری سب سے تعزیت کریں البتہ اگر چاروں بیٹے ایک جگہ بیٹھے ہیں اور آپ نے چاروں سے اِجتماعی طور پر تعزیت کر لی تو بھی ٹھیک ہے ۔ تعزیت میں اِس طرح کے اَلفاظ کہے جاتے ہیں کہ آپ صبر کیجیے، اللہ پاک کی جو مَرضی تھی وہی ہوا،اللہ پاک مَرحوم کو بے حِساب بخشے اور اُن کی مغفرت فرمائے وغیرہ ۔ بعض اوقات تعزىت کرتے ہوئے لوگ غَلَط اَلفاظ بھى کہہ دیتے ہىں مثلاً ”اَرے اللہ کو کىا ضَرورت پڑ گئى کہ اسے بُلا لىا۔ ہاں بھائی اللہ کو بھى نىک بندوں کى ضَرورت ہوتى ہےو غیرہ “یہ بات ذہن نشین کر لیجیے کہ ىہ کُفریہ جُملے ہىں اور اللہ پاک کو کسى کى ضَرورت اور حاجت نہىں ہے۔ بسااوقات تعزىت آدمی کو کفر مىں ڈال دىتى ہے کیونکہ مَیِّت کے لَواحقین کو اچھا
________________________________
1 - بہارِ شریعت، ۱/۸۵۲، حصہ:۴