Brailvi Books

قسط29: آنکھ پھڑکنا
21 - 24
جواب :  
لُطف ان کا عام ہو ہی جائے گا		شاد ہر ناکام ہو ہى جائے گا
سائلو! دامن سخى کا تھام لو 		کچھ نہ کچھ اِنعام ہو ہى جائے گا
مُفلسو! ان کی گلی میں جا پڑو		باغِ خُلد اِکرام ہو ہی جائے گا
                                                                                                 (حدائقِ بخشش)
	یعنیپیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اللہ پاک کی عطا سے جنَّت کے مالِک ہیں ۔  اے سائِلو! اے بھکاریو!مانگنا ہے تو مانگ لو اور بھر پور مانگ لو اس سخی یعنی پیارے مصطفے ٰ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  کا دامنِ کرم تھام لو، ان کے دامن سے لپٹ جاؤ ، اگر انہوں نے خوش ہوکر کرم فرما دیا تو تمہیں جنَّت عطا ہوجائے گی ۔  
ہر بات پر ”لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ“ کہنا کیسا؟
سُوال : ہر اچھی اور بُری بات پر”لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ“ کہنا کیسا؟(بابُ المدینہ کراچی سے سُوال)
جواب : لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ کے ساتھ اِلَّا بِاللہ کے اَلفاظ بھی کہنے چاہئیں، یعنی لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ ۔ اچھی بُری بات پر یہ پڑھنے میں حَرج تو نہیں ہے لیکن موقع محل کے مُطابق پڑھنا چاہیے ۔  ہمارے عُرف میں یہ اس وقت پڑھتے ہیں جب کوئی ناپسندیدہ بات ہوتی ہے ۔ اب اگر  کوئی مسکراتے ہوئے خوشخبری دے کہ میرے یہاں بیٹے کی وِلادت ہوئی ہے اور سامنے والا”لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ “پڑھ دے تو اسے یہ  بات سمجھ نہیں آئے گی اور وہ  اس کا گریبان پکڑ لے گا کہ بھائی تجھے کیا تکلیف ہے ۔ لہٰذا عُرف اور موقع محل کے مُطابق ہی یہ پڑھا جائے یعنی کسی ایسے مقام پر پڑھا جائے  جہاں کوئی تکلیف دہ بات ہو یا کسی چیز سے پناہ مانگنی ہو ۔ 
زور دار چھینک مارنا حماقت ہے 
سُوال : نماز میں چھینک کو کیسے روکا جائے ؟
جواب : چھینک کی آواز کو روکنا مشکل ہے البتہ اس کی آواز پَست یعنی ہلکی کرنے کی کوشش کی جائے ۔ تیز آواز سے زور دار