Brailvi Books

قسط29: آنکھ پھڑکنا
19 - 24
جواب : شیطان کی اِنسان سے کبھی دوستی ہوئی ہی نہیں ہے ۔  شیطان ہمیشہ سے اِنسان کا دُشمن رہا ہے ، یہ  اِنسان کا نہ کبھی دوست تھا، نہ ہے اور نہ کبھی ہو گا کیونکہ قرآنِ پاک میں ہے  : (اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸))(پ۲، البقرة : ١٦٨)ترجمۂ کنز الایمان :  بیشک وہ تمہارا کُھلا دُشمن ہے ۔ 
دُعا کا معنٰی
سُوال : دُعا کے معنیٰ بتا دیجیے ۔  
جواب : دُعا کے لَفظی معنیٰ پکارنا ہے اور ہم جس کو دُعا بولتے ہیں اس کا مَطلب اللہ پاک کی بارگاہ میں دَرخواست کرنا ہوتا ہے ۔  
فقراءُ المدینہ کا مطلب کیا ہے ؟
سُوال : آپ نے بنگلہ دیش والوں کو فقراءُ المدینہ فرمایا  اس کا  کیا مَطلب ہے ؟ 
جواب :  فقراء المدینہ کا مَطلب ہے مدینے کے فقیر۔   میں نے بنگلہ دیش میں بہت غُربت دیکھی ہے اور وہاں کے کئی غریب لوگ دعوتِ اِسلامی سے وابستہ بھی ہیں۔ عام طور پر بنگلہ دیش کے باسِیوں کو مدینہ شَریف سے بڑی مَحَبت ہوتی ہے اور یہ غَوثِ پاک سے بھی بہت مَحَبت کرتے ہیں ۔ دُنیا میں بنگلہ دیش واحد مُلک ہے جہاں سالانہ گیارھویں شریف کی گورنمنٹ سَطح پر چھٹی ہوتی ہے اسی وجہ سے میں انہیں پیار سے ”فقراء المدینہ اور فقراء ُالغوثِ الاعظم “بولتا ہوں ۔  واقعی ہم سب مدینے کے بھکاری اور غوثِ پاک کے فقیر ہیں ۔  ”فقراءُ المدینہ“ کسی اَرب کھرب پتی کو بھی بولیں گے تو وہ خوش ہو گا کہ مجھے مدینے کا فقیر بولا ہے اور میں مدینے کا فقیر ہوں بھی کہ میں مدینے کے ٹکڑوں پر پلتا ہوں اس بات کا کوئی بھی عاشقِ رسول مسلمان اِنکار نہیں کرے گا ۔  ہاں! مدینے کے عِلاوہ اگر دُنیا کے کسی ملک کا فقیر بولا جائے کہ تم فُلاں کے فقیر ہو، تو وہ غصے میں آ جائے گا ۔ اگر کوئی مجھے بھی کہہ دے کہ تم فُلاں منسٹر کے فقیر ہو تو میں بھی بَرداشت نہیں کروں گا اور مجھے بھی مَزہ نہیں آئے گا بلکہ دِل آزاری ہو گی ۔ 
کسی کا اِحسان کیوں اُٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں
تم ہی سے مانگیں گے تم ہی دوگے تمہارے دَر سے ہی لَو لگی ہے