Brailvi Books

قسط29: آنکھ پھڑکنا
16 - 24
سفرِ مدینہ کے اَخراجات کے لیے سامان اور گاڑی بیچنا کیسا؟
سُوال : کیا سفرِ مدینہ کے اَخراجات کے لیے اپنا سامان اور گاڑی وغیرہ بیچ سکتے ہیں ؟(1)
جواب : بعض اسلامى بھائى جَذباتى ہوتے ہىں جیسا کہ  پچھلى بارکچھ  اسلامی بھائیوں نے سفرِ مدینہ اِختیار کرنے کے لیے  اپنا سامان بیچ  دىا اور اپنی  گاڑى بیچ  دى اور پھر جب انہوں نے  ویزے کے لیے ایجنٹ کو پیسے جمع کروائے تو  تجربہ نہ ہونے  کے باعِث کوئی تکنیکی غَلَطی کر بیٹھے جس کی وجہ سے انہیں ویزہ نہ مل سکا اور ایجنٹ نے پیسے بھی واپس نہیں کیے ۔   ایجنٹ کو بھی خُدا کا خوف کرنا چاہىے کہ یہ  غریب لوگ تھے اور بالخصوص جو مىرے پىچھے بھاگتے ہىں یہ غریب ہی ہوتے ہیں کیونکہ  مالدار کو تو اپنے  مال پر ناز ہوتا ہے جبکہ غرىبوں کو عقىدت ہوتى ہے اور عام طور پر ىہ بے چارے دُکھىارے ہوتے ہىں ۔  یاد رکھو!کوئی  دُکھىارا ہو ىا سکھىارا ، اگر کسی کا اىک پىسہ بھى ناحق  کھاىا تو پھنس جاؤ گے اور تمہاری  دُنىا بھى بَرباد ہو جائے گی اور  آخرت مىں بھى کہىں کے نہىں رہو گے اور پھر اگر  عاشقانِ رسول کے پىسے کھاؤ گے تو ىہ تمہیں کبھى بھى ہضم نہىں ہوں گے اور تم اپنی  دُنىا بھى بَرباداور  آخرت بھى تباہ کر بیٹھو گے ۔ 
	 اِس بار چل مدینہ کے لیے  بھلے کسی کا مَدَنی اِنعامات پر پورا عمل ہو مگر اُسے اَخراجات کے لیے گھر کا سامان اور  گاڑى بىچ کر ىاقرض یا سُوال  کر کے جانے کى اِجازت نہىں ہے کیونکہ بعد میں  اس کے Side Effects(یعنی ضمنی اثرات) نمٹ نہىں پائیں  گے ۔ اب اگر کسی نے جُوش  مىں آ کر قرض لے لىا  اور بعد میں چھپتا پھر رہا ہو اور قرض دینے والا پىچھے پیچھے گھوم رہا ہو تو یہ رُسوائی کی صورت ہے  ۔ 
ماں باپ اور سگے  بہن بھائی سے قرض لے سکتے ہیں؟
سُوال :  کیا سفرِ مدینہ کے اَخراجات کے لیے ماں باپ اورسگے بہن بھائی سے بھی قرض نہیں لے سکتے ؟(2) 
جواب : سفرِ مدینہ کے اَخراجات کے لیے  ماں  باپ اور سگے بہن  بھائیوں سے  قرض  لے  سکتے ہىں مگر دِىگر رِشتہ  داروں



________________________________
1 -    یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ  ہی ہے ۔  (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ) 
2 -    یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ  ہی ہے ۔  (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)