فرماتے ہیں : مجھے جو مقام و مَرتبہ ملِا اس کا ظاہری سبب یہ ہے کہ میرے والِد مجھے عُلَما اور صُلَحا کی بارگاہ میں لے جایا کرتے تھے اور ان سے میرے لیے دُعائیں کروایا کرتے تھے ۔ یہ اِرشاد فرمائیے کہ کیا عُلَما و صُلَحا کی بارگاہ میں اب بھی بچوں کو لے جانا اور ان سے بچوں کے حق میں دُعائیں کروانا فائدہ مند ہے ؟ (مفتی صاحب کا سُوال )
جواب : عُلَما و صُلَحا کی بارگاہ میں بچوں کو لے جانا بے شک فائدہ مند ہے ، اِس میں کوئی شک و شُبہ نہیں ہے ۔ کسی بھی نیک آدمی سے بچوں پر نظر ڈلوائی اوران کے حق میں دُعا کروائی جا سکتی ہے ۔ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے فتاویٰ رضویہ ، جلد22 صفحہ 394 پر کچھ اِس طرح تحریر فرمایا ہے کہ ایک مَرتبہ حضرتِ سَیِّدُنا شیخ شِہابُ الدِّین سُہروردیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ مِنیٰ شریف میں موجود مسجدِ خیف شریف کی صَفوں میں آ جا رہے تھے ۔ کسی نے عرض کی : آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ اِرشاد فرمایا : میں اس لیے یہ کر رہا ہوں کہ اللہ پاک کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ جب ان کی نگاہ کسی پر پڑ جاتی ہے تو اسے ہمیشہ کی سعادت عطا فرما دیتی ہے ۔ (1)
________________________________
1 - حضرتِ سَیِّدُنا علّامہ محمد عبدُ الرَّءُوف مناویرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِتحریر فرماتے ہیں : حضرتِ سَیِّدُناشَیخ شِہَابُ الدِّین سُہروَردیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ ایام منٰی میں مسجد خیف شریف میں صَفوں پر دروہ فرما رہے تھے ۔ کسی نے وجہ پوچھی، فرمایا : لِلّٰهِ عِبَادٌ اِذَا نَظَرُوْا اِلٰى شَخْصٍ اَكْسَبُوْهُ سَعَادَةَ الْاَبَدِ فَاَنَا اَطْلُبُ ذٰلِكَ یعنی اللہ پاک کے کچھ بندے ایسے ہیں جب ان کی نگاہ کسی شخص پر پڑجاتی ہے تو اسے ہمیشہ کی سعادت عطا فرما دیتی ہے ، میں اسی نگاہ کی تلاش میں دورہ کرتا ہوں ۔ (التیسیر بشرح الجامع الصغیر، حرف الجیم، ۱ / ۴۸۵ مکتبة الامام الشافعی الریاض)