Brailvi Books

قسط28:سالگرہ منانے کا طریقہ
3 - 30
	جو سُنَّتوں بھرا بیان کرے ، مَدَنی پھول دے اور اِصلاح کی کوئی بات بتائے ۔  اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ہمارے یہاں دُعاؤں  کا رَواج ہے  تاکہ مَدَنی مُنّے کو دُعائیں اور ان کا ثمر بھی ملے اور آخرت میں بھی اس کا حصہ ہو ۔ 
بچوں پر بزرگانِ دِین کی نظر ڈلوانے کے فَوائد
قرآنِ پاک میں دُعا کی قبولیت کی بشارت موجود ہے :(اُدْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ  ) (پ۲۴، المؤمن : ۶۰) ترجمۂ کنز الایمان : ”مجھ سے دُعا کرو میں قبول کروں گا  ۔ “جو بچے نیک بنتے ، زیورِ عِلم سے آراستہ ہوتے اور دِینِ متین کی خدمت کرتے ہیں، کیا بعید ان کو دُعائیں ملتی ہوں اور ان دُعاؤں کے اَثرات کی وجہ سے وہ  اتنا بڑا مقام حاصِل کرتے ہوں!اگر چہ یہ کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ میرے حق میں کس کی دُعا قبول ہوئی ہے ۔ پہلے کے لوگ اپنے بچوں کو بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ  اللّٰہُ   الْمُبِیْن کی بارگاہ میں لاتے ، ان کے لیے دُعا کرواتے ، اپنے بچوں پر ان کی نظر ڈلواتے اور ان سے دَم کرواتے تھے ۔  جب میرے لیے حفاظتی اُمُور کے مَسائل نہیں تھے اور مجھے مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے جانے کی آزادی تھی اس وقت میں نے بارہا دیکھا ہے کہ بڑی عمر کے لڑکے چھوٹے بچوں کو  اُٹھائے  یا برتن میں پانی لیے مسجد کے باہر کھڑے ہوتے تھے تاکہ جو بھی نمازی آتا جائے اس بچے یا پانی پر دَم کرتا جائے ۔ اب بھی شاید ایسا کرتے ہوں، یہ ایک اچھا اور نیک کام ہے اس طرح  کرنے سے اللہ پاک کی رَحمت شاملِ حال ہوتی ہے اور خوب