اُدھر کی باتیں کر رہے ہیں تو پھر انہوں نے لوگوں کو جنازے کے ساتھ چلتے ہوئے پہلے کلمے کا وِرد کرنے کی اِجازت دی ۔ (1)
کوئی اپنی موت کو یاد کرے یا نہ کرے آخر موت ہے
فی زمانہ ہم کتنے لوگوں کو مَرتا دیکھتے ہیں مگر ہمیں عِبرت نہیں ہوتی لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم مَرنے والوں کو یاد کر کے یہ تَصَوُّر کریں کہ مَرنے والے زندگی میں کىسے ہنستے بولتے تھے ؟مگر آج وہ اپنی قبروں میں خاموش پڑے ہىں، ان کے خوبصورت دانت جھڑ گئے ہیں اور حسىن بال بِکھر گئے ہیں ، اُن کی ہرنی جیسی آنکھىں بہہ کر رُخساروں پر آ گئىں ہیں اور ان کے جِسموں کے ساتھ کىڑے چمٹ گئے ہیں اور ان کی وہ زبان جو ہر وقت چہکتى رہتی تھی اس کے ساتھ کىڑے چمٹ گئے ہیں تو یُوں مَرنے والوں کو یاد کر کے ہمیں اپنى موت کو ىاد کرنا چاہىے ۔ بہرحال کوئی اپنی موت کو یاد کرے یا نہ کرے آخر موت ہے ۔
ایک دِن مَرنا ہے آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے
بارہا عِلمی تجھے سمجھا چکے
مان یا مَت مان آخر موت ہے
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ ، ۹ / ۱۴۰ تا ۱۴۷ ماخوذاً