Brailvi Books

قسط28:سالگرہ منانے کا طریقہ
27 - 30
جواب : موت عام طور پر سبھی  کو یاد  ہوتى ہے لىکن کسى کو عِبرت کے ساتھ اور  کسى کو لاپرواہى کے ساتھ ىاد ہوتى ہے جىسا کہ کسى کے اِنتقال کى خبر سُنى تو موت کا تذکرہ ہوا مگر  ىہ کہ سُننے والے کو  اپنى موت ىا د نہىں آتی تو اپنی موت کو  یاد رکھنے کے لیے ایسی صحبت اِختیار کی جائے کہ جو آخرت کی یاد دِلائے ۔ ہم سَراپا غفلت بنے ہوئے ہیں اور  سِوائے نوٹىں کمانے کے ہمارا کوئی اور  تَصَوُّر نہىں ہوتا اور ہم پر یہی دُھن سوار ہوتی ہے کہ بس دِن بھر پیسے کماؤ اور پھر ہم کولھو کے بیل کی طرح چلتے رہتے ہیں یہاں تک کہ  رات آ جاتی ہے اور سو جاتے ہیں پھر دوسرے دِن وہى کولھو کے بىل کى طرح لگے رہتے ہیں ۔  New Generation(یعنی نئی نَسل)کو کولھو  کا پتا نہیں ہو گا تو پہلے لوگ لکڑی کے کولھو کے ذَریعے تیل نکالتے تھے مگر اب تو مشینیں آ چکی ہیں ۔  اسے یوں سمجھیے کہ ایک مشین ہے کہ جو دِن بھر چلتی رہتی ہے اور جب اُس کا ٹائم آف ہو جاتا ہے تو اُسے بند کر دیتے ہیں ۔  اِسی طرح بندہ بھی مشین  کی طرح صبح چلنا شروع ہوتا ہے اور دِن بھر کمانے میں لگا رہتا ہے ، اِس طرح زندگی گزارتے گزارتے مُعاملہ یہاں تک پہنچ جاتا ہے کہ  بندہ مَر جاتا ہے ۔ 
سیٹھ جی کو فکر تھی اِک اِک کے دَس دَس کیجیے
موت آ پہنچی کہ مِسٹر جان واپس کیجیے