ہونا چاہیے ۔ نہ جانے آپ کس طرح نیکی کی دعوت دیتے ہوں گے جس کے باعِث والدین آپ کو منع کرتے ہىں؟ آپ اپنے اَنداز پر غور کر لىں کہ کہىں اىسا تو نہىں کہ آپ سمجھاتے سمجھاتے جَذبات مىں آجاتے ہوں اور لڑائى ہو جاتى ہو اس وجہ سے ماں باپ کہتے ہوں کہ تم کسى کو مَت سمجھاؤ ۔ اگر واقعی اىسا ہے تو پھر اپنى اِصلاح کى بھى ضَرورت ہے ۔ سختى اور غصے سے مُعاملات سلجھنے کے بجائے اُلٹا خَراب ہو جاتے ہیں لہٰذا خوب غور و فکر کرنے کے بعد موقع محل کی مُناسبت سے حکمتِ عملی ، محبت اور حُسنِ اَخلاق کے ساتھ نیکی کی دعوت دینی چاہیے ۔
دارُ المدینہ کی اَہمیت و ضَرورت
سُوا ل : ہمارے مُلک مىںAlready(یعنی پہلے سے ) اسکول چل رہے تھے تو پھر دارُ المدىنہ کا آغاز کىوں کیا گىا؟
جواب : دارُالمدىنہ کا اصل مقصد اِسلام کى رُوح کو باقى رکھنا اور بچوں کو اسلامى ذہن دىنا ہے تاکہ بچے دُنىوى تعلىم بھى حاصِل کرىں اور ساتھ ساتھ ان کو کلمہ ، نماز کى بھى شُد بُد رہے ۔ سُنَّتىں سىکھىں اور دُعائىں بھى ىاد کرىں، ماں باپ کاادب و اِحترام کرىں، خاندان والوں سے رِشتہ جوڑیں، حُسنِ اَخلاق کے پىکر بنىں، ہمارے بچوں کا اِىمان محفوظ رہے ، اِسلام کے زَرِّىں اُصُولوں پر چلىں، سُنَّتوں کے مُطابق زندگى گزارنا سىکھىں، حلال روزى کمانے کے ذَرائع حاصِل کر سکىں اور نىک مسلمان بن کر مُعاشرے مىں اُبھرىں ۔ ورنہ جو حالات ہىں اس پر میں