یا مَعَاذَ اللّٰہ زندگى مىں کبھى بھى جمعہ نہ پڑھے ، تب بھى وہ کافر نہىں ہو گا ۔ (1)
روزی میں بَرکت کا وَظیفہ
سُوال : روزى میں بَرکت کے لىے کوئى وَظىفہ بتا دىجیے ۔
جواب : یَامُسَبِّبَ الْاَسْبَاب500 بار، اوّل آخر دُرُود شریف11، 11بار، بعد نَمازِ عشا قبلہ رُو باوُضو ننگے سر ایسی جگہ پڑھئے کہ سراور آسمان کے دَرمیان کوئی چیز حائِل نہ ہو ۔ (2)ہر روز عشا کے بعد اس وَظیفے کوContinuo (یعنی مسلسل) کرنے سے اللہ پاک نے چاہا تو آپ کى روزى کُھل جائے گى ۔
گھر والے بُرائی سے روکنے سے منع کریں تو...؟
سُوا ل : اگر کوئی بُرائى کر رہا ہو مثلاً کوئى گانے سُن رہا ہو، جوا کھىل رہا ہو تو مجھے اچھا نہىں لگتا مىں اس کو بُرائى سے روکتا ہوں تو مىرے گھر والے کہتے ہىں کہ آپ کىوں
________________________________
1 - رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جس نے کسی عُذر کے بغیر تین جمعے چھوڑے وہ منافقین میں لکھ دیا گیا ۔ (معجم کبیر، اسامة بن زید بن حارثة، باب ما جاء فی المرأۃ السوء... الخ، ۱ / ۱۷۰، حدیث : ۴۲۲ دار احیاء التراث العربی بیروت)ایک اور حدیثِ پاک میں اِرشاد فرمایا : جو تین جمعے سُستی کی وجہ سے چھوڑے اللہ پاک اس کے دِل پر مُہر کر دے گا ۔ (ترمذی، کتاب الجمعة، باب ما جاء فی ترک الجمعة من غیر عذر، ۲ / ۳۸، حدیث : ۵۰۰ دار الفكر بيروت)اِس حدیثِ پاک کی شرح بیان کرتے ہوئے مشہور مُفَسِّر مفتی اَحمد یار خانرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : سُستی کی قید سے معلوم ہوا کہ مَعذور کا یہ حکم نہیں ۔ مُہر سے مراد غَفلت کی مُہر ہے نہ کہ کفر کی کیونکہ جمعہ چھوڑنا فِسق(یعنی گناہ) ہے کفر نہیں ۔ (مراٰۃ المناجیح، ۲ / ۳۳۱ ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور)
2 - ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص ۲۵۶ ماخوذاً مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی