دوسرے کی مِسواک اِستعمال کرنا کیسا؟
سُوال : کیا دوسرے کى مِسواک اِستعمال کى جاسکتى ہے ؟
جواب : دوسرے کى مِسواک اس صورت میں اِستعمال کرنا جائز ہے (1)جبکہ اس کى طرف سے اِجازت ہو، اَلبتہ کسى کى اِستعمال شُدہ مِسواک اِستعمال کرنے سے حافظہ اور ىادداشت کمزور ہوتى ہے اور بھولنے کى عادت پڑتى ہے ۔ (2)
کسی کی طرف سے عُمرہ کرنے کا طریقہ
سُوال : اگر کسى کى طر ف سے عُمرہ کرنا ہو تو اس کا کیا طریقہ ہے ؟ عُمرہ کر کے اِىصالِ ثواب کىا جائے ىا ان کے نام سے عُمرہ کیا جائے ؟(ایک رُکنِ شُوریٰ نے امیرِ اہلسنَّت اور آپ کے والدِ گرامی حاجی عبدُالرَّحمٰن قادری مَرحوم کى طرف سے عُمرہ کرنے کى سعادت حاصِل کی اور پھر حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً سے ہی سُوال بھی کیا ۔ )
جواب : مَاشَآءَاللّٰہ دعوتِ اسلامى کی مَرکزى مَجلسِ شُورىٰ کے ایک رُکن نے میرے اور میرے والدِ محترم کے اِىصالِ ثواب کے لىے عُمرہ شرىف ادا کىا ۔ جس پر مىں ان کا بہت بہت شکر گزار ہوں ۔ جَزَاکَ اللہُ خَیْرًا
حج دوسرے کى طرف سے ہو سکتا ہے جیسے حجِّ بَدل اور اس مىں لَبَّیْک بھی دوسرے کى طرف سے پڑھى جاتی ہے جیسے لَبَّیْک عَنْ فُلَاں ۔ (3) عُمرے مىں
________________________________
1 - مراٰۃ المناجیح، ۱ / ۲۷۸ماخوذاًضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور
2 - الکشف والبیان عما یتعلق بالنسیان، الفصل الثانی، ص۳۱ دار النعمان للعلوم بیروت
3 - فتاویٰ رضویہ، ۱۰ / ۶۶۰