ىہ طرح طرح کے رَواج لوگوں نے اپنے طور پر بنا لىے ہىں ۔
عِدَّت ختم ہونے پر دَعوت کرنا
اِسى طرح عِدَّت ختم ہونے پر دَعوتوں کو ضَروری سمجھنا کہ ماموں یا فُلاں کے ىہاں پہلى دَعوت ہو گى تو اِس طرح کے اَنداز لوگوں نے اپنے طورپر گڑھ لىے ہىں ۔ ہاں!اگر اِن دَعوتوں کو ضَروری نہ سمجھیں اور ماموں، بھائی ، بہن وغیرہ خوش دِلى کے ساتھ صِلۂ رِحمى(یعنی رِشتہ داروں کے اچھا سُلوک) اور اللہ پاک کى رضا کی نیت سے دَعوت کرتے ہیں تو یہ اچھا ہے ۔ ایسی دَعوت بھی عِدَّت سے نکلتے ہى ضَرورى نہىں بلکہ عِدَّت کے بعد جب چاہیں کر سکتے ہیں ۔ اگر نہ بھی کریں تب بھى حَرج نہىں ہے ۔ اپنے طور پر اِس طرح کے رَسم و رواج بنا لىنا اور پھر انہیں ضَرورى سمجھنا ىہ غَلَط ہے کیونکہ جب تک شرىعت کا حکم نہ ہو کوئى بھى چىز ضَرورى نہىں ہوتى ۔ (1)
رِکشا، ٹرک ڈرائیور اور چائے والے سے بُرا سُلوک
سُوال : ہمارے مُعاشرے میں چائے بیچنے والے کو کچھ اَہمىت نہىں دى جاتى، اِسى طرح رِکشا اور ٹرک ڈرائىور کے متعلق بھی بُرے گُمان کىے جاتے ہىں ۔ ان کے رِشتوں مىں بھى بڑى آزمائِش ہوتى ہے ۔ اِس حوالے سے کچھ مَدَنى پھول اِرشاد فرما دىجیے ۔ (ہند سے مجلس خُصُوصی اسلامی بھائی کے ذِمَّہ دار کا سُوال)
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ، ۱۱ / ۲۵۶ماخوذاً