نیکی کی دعوت دینے کا اَنوکھا اَنداز
جب حضرتِ سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کى عُمر شرىف کم تھی اور ابھی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی طرف سے اِعلانِ نبوت نہىں ہوا تھا تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے والِد حضرتِ سَیِّدُنا اَبُو قُحافَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جو بعد مىں اِىمان لے آئے تھے ، آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بُت خانے مىں لے گئے اور بُتوں کى طرف اِشارہ کر کے فرماىا : ىہ تمہارے عَظمت والے خُدا ہىں ۔ حضرتِ سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّىق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اَبھى بچے تھے لىکن آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا نیکی کی دعوت دینے کا یہ قدرتى اَنداز تھا کہ آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک بُت سے فرمایا : اے بُت !اگر تو خُدا ہے تو مجھے بھوک لگی ہے کھانا کھلا ، اگر تو خُدا ہے تو مجھے لباس پہنا، بُت کیا کھلاتا؟ اور کیا پہناتا؟ پھر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بُت سے فرمایا : اگر تو واقعی خُدا ہے تو پھر مجھ سے اپنے آپ کو بچا!یہ کہہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک پتھر بُت کو دے مارا جس کے باعِث وہ بُت قلابازیاں کھا کر گِر پڑا ۔ حضرتِ سَیِّدُنا اَبُو قُحافہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو چانٹا مارا اور پکڑ کر بُت خانے سے واپس گھر لے آئے ۔ (1)یوں حضرتِ سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کتنے پیارے اَنداز سے نیکی کی دعوت دی اور یہ سمجھایا کہ ایسا بے بس اور ناچار خُدا ہو ہی نہیں سکتا ، خُدا تو قادرِ مُطلق ہے ۔
________________________________
1 - ملفوظات اعلیٰ حضرت ، ص۶۰ ملخصاً مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی