آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی ذاتِ مُبارَکہ ہے تو اِس لحاظ سے شعر کے یہ معنیٰ ہوئے کہ جب پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی نگاہِ کرم کسی باغ پر پڑتی ہے تو ”تیرے دِن اے بہار پھرتے ہیں “یعنی بہار کو بھی بہار نصیب ہو جاتی ہے اور بہار میں بھی بہار آ جاتی ہے ۔
مَدَنی مُنّے کس طرح نیکی کی دعوت دیں؟
سُوال : ہم مَدَنى مُنّے کس طرح نىکى کى دعوت دے سکتے ہىں؟
جواب : مَدَنی مُنّے اپنی عقل اور سمجھ کے مُطابق ہی نیکی کی دعوت دے سکتے ہیں مگر سب مَدَنی مُنّے اتنے سمجھدار ہوتے نہیں ۔ مَدَنی مُنّے اگر بات بات پراپنے والدین کو ٹوکیں گے تو خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں لہٰذا مَدَنی مُنّے اگر اپنے اَبو اَمی کو نماز میں سُستی کرتا دیکھیں تو حکمتِ عملی اور اَدَب سے نماز کا کہیں، بات بات پر انہیں یہ کہہ کر”ابو نماز پڑھیں ، اَمی نماز پڑ ھیں “نہ ٹوکیں ۔ بعض گھروں میں ماحول ہی اِس طرح اُلٹ پلٹ ہوتا ہے کہ اگر مَدَنی مُنّا اِتفاق سے مَدَنی چینل دیکھ لے اور اُسے کوئی بات سمجھ میں آ جائے اور وہ بات اپنے اَبو اَمی کو بتائے تو اَبو اَمّی مَدَنی چینل ہی بند کروا دیں تو اس لیے نیکی کی دعوت حکمتِ عملی کے ساتھ دینی چاہیے ۔ بعض مَدَنی مُنّوں پر اللہ پاک کی خاص عِناىتىں ہوتى ہىں اور وہ کچھ اور ہى رنگ کے ہوتے ہىں اور ان کے نىکى کى دعوت دینے کے اَنداز بھی نرالے ہوتے ہىں! اِس ضِمن میں اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرتِ سَیِّدُنا ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا واقعہ مُلاحظہ کیجیے :