ہوتا تو اس وجہ سے اسلامى بہنىں خود اپنے ہاتھوں مصیبتیں پالتى ہىں اور پھر نصىبوں کو کُوٹتی ہیں کہ ہمارے نصیب خراب ہیں ۔ گلہ شِکوہ کرنے کے بجائے اللہ پاک کی رِضا پر راضی رہنا چاہیے ۔ اگر پریشانیاں تنگ کرتی ہوں تو ہر نماز کے بعد کم اَز کم گیارہ مرتبہ”یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ“پڑھ لىا کرىں اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ قسمت اچھى ہو جائے گی اور اللہ پاک کے نام کے وِرد سے فائدہ ہو گا ۔ جب بھی کوئی وِرد وَظیفہ کریں تو اوّل و آخر اىک بار ىا تىن بار دُرُود شرىف پڑھ لیا کریں کہ دُرُودِ پاک کی بڑی بَرکتیں ہیں ۔
ہر دَرد کى دَوا ہے صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد
تعوىذِ ہر بلا ہے صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد
وہ سُوئے لالہ زار پھرتے ہیں
سُوال : اعلىٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے اِس شعر کى وضاحت فرما دیجیے ۔
وہ سُوئے لالہ زار پھرتے ہىں
تىرے دِن اے بہار پھرتے ہىں (حدائقِ بخشش)
جواب : اِس شعر کا مطلب جو میں سمجھ پایا ہوں وہ یہ ہے کہ شعر میں موجود لفظِ ”لالہ زار“سے مُراد باغ ہے اور لفظِ”وہ“سے مُراد پیارے