جائے گا ۔ اگر ایسی نماز میں قہقہہ لگاىا کہ جس میں سجدہ نہیں ہے (جیسے نمازِ جنازہ) تو اس صورت میں صِرف نماز ٹوٹے گی وُضو باقى رہے گا ۔ نیز نابالغ کا قہقہہ نہ تو اس کا وُضو توڑے گا اور نہ ہی نماز (1) ۔ (2)
”ہمارا نصیب ہی خراب ہے “کہنا کیسا؟
سُوال : بعض اسلامى بہنىں ىہ کہتى ہىں کہ ہمارا نصىب ہى خراب ہے ، اُن کا اِس طرح کہنا کیسا ہے ؟
جواب : اسلامی بہنوں کو یہ کیسے پتا چلا کہ اُن کا نصیب خراب ہے ؟لہٰذا اُنہیں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ ہمارا نصیب ہی خراب ہے ۔ یاد رَکھیے ! زندگی کی گاڑی مَسائل کے پہیّوں پر ہی چلتی ہے اور زندگی میں کچھ نہ کچھ مَسائل تو ہوتے ہی رہتے ہیں البتہ کسی کے ساتھ کم اور کسی کے ساتھ زیادہ ہوتے ہیں تو اب اِن مَسائل کو اپنی قسمت پر نہ ڈالا جائے ۔ بعض اوقات یہ مَسائل خود اپنے ہاتھوں کے کرتوت ہوتے ہیں یعنی خود اپنى کوتاہىاں ہوتى ہىں اور خود اپنا ذہن نہیں بنا ہوا
________________________________
1 - فتاویٰ ھندیة، کتاب الطھارة، الباب الاول فی الوضوء، الفصل الخامس، ۱ / ۱۲ دار الفکر بیروت
2 - فقہائے کِرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام کے نزدیک اِس طرح ہنسنا کہ صِرف دانت ظاہر ہوں آواز پیدا نہ ہو یہ”تبَسُّم“ہے اور اِس طرح ہنسنا کہ تھوڑی آواز بھی پیدا ہو جو خود سُنی جائے دوسرا نہ سُنے تو یہ ”ضِحْك“ہے اور اِس طرح ہنسنا کہ زیادہ آواز پیدا ہو کہ دوسرا بھی سُنے اور مُنہ کھل جائے تو یہ ’’قَہْقَہَہ‘‘ہے ۔ نماز میں تبسم کرنے سے نہ نماز جائے نہ وُضو، ہنسنے سے نماز جاتی رہے گی اور قَہْقَہَہلگانے سے نماز اور وُضو دونوں جاتے رہتے ہیں ۔
(مِراٰة المناجیح ، ۶ / ۴۰۱ ملخصاً ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور)