جواب : اُمَم”اُمَّت“کی جمع ہے اور”شافِع“کے معنیٰ شَفاعت کرنے والا، چونکہ ہمارے پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم بروزِ قیامت تمام اَنبىائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اُمَّتیوں کى شَفاعت فرمائیں گے ۔ (1)اِس لیے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ”شافعِ اُمَم“ کہا جاتا ہے ۔ یاد رَکھیے ! بروزِ قیامت شَفاعتِ کُبریٰ کا دَروازہ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے ہاتھوں ہی کُھلے گا ۔ (2) اور سب سے پہلے آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہی شَفاعت فرمائیں گے ۔ (3) اور پھر دوسروں کو شَفاعت کی اِجازت ملے گی ۔
نماز میں مُسکرانا کیسا؟
سُوال : کیا نماز میں مُسکرانے سے نماز ٹوٹ جائے گی؟
جواب : شرعی مسئلہ ىہ ہے کہ اگر کوئی رُکوع و سجود والی نماز مىں مُسکرایا تو نہ اس کی نماز ٹوٹے گى اور نہ ہی وُضو ٹوٹے گا اور اگر اتنى آواز سے ہنسا کہ ہنسنے کی آواز خود اس نے اپنے کانوں سے سُنى تو اِس صورت میں اس کى نماز ٹوٹ جائے گی مگر وُضو نہیں ٹوٹے گا اور اگر قہقہہ لگاىا تو نماز بھی ٹوٹ جائے گی اور وُضو بھی ٹوٹ
________________________________
1 - المعتقد المنتقد، معنی صلی اللہ تعالٰی علیه وسلم : انا صاحب شفاعتھم، ص ۱۲۷ برکاتی پبلیشرز باب المدینه کراچی
2 - بہارِ شریعت، ۱ / ۷۰، حصہ : ۱
3 - مسلم، کتاب الفضائل، باب تفضیل نبینا علٰی جمیع الخلائق، ص۹۶۲، حدیث : ۵۹۴۰ دار الکتاب العربی بیروت