اَعضاء کا ظاہر ہونا مُناسب نہیں ہے اَلبتہ نماز بہرصورت ہو جائے گی ۔ (1)نیز کپڑے کس اَنداز کے ہیں؟اسے بھی دیکھا جائے گا اور ہر طرح کے کپڑوں کے بارے میں یہ نہیں کہا جائے گا کہ ان میں نماز مکروہِ تَنزیہی یا مکروہِ تَحریمی ہوتی ہے ۔ اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری کے آداب کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اچھے اور عُمدہ کپڑے پہن کرنماز پڑھیں ۔
نماز پڑھتے ہوئے اِدھر اُدھر دیکھنے کا شرعی حکم
سُوال : نماز پڑھتے ہوئے اگر نگاہىں اِدھر اُدھر ہو جائىں تو کیا نماز ہو جائے گى ؟
جواب : نماز مىں آنکھوں کے کونوں سے اِدھر اُدھر دیکھنا جسے کَن اَنکھیوں سے دیکھنا کہتے ہیں یہ مکروہِ تَنزیہی ہے اور چہرہ گھما کر دیکھنا مکروہِ تَحریمی ہے اور کسی صحیح ضَرورت کے تحت آنکھیں گھما کر دیکھا جائے تو اِس میں گنجائش ہے (یعنی حَرج نہیں ہے ) ۔ (2)
سرکار عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو شافعِ اُمَم کہنے کی وجہ
سُوال : پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو شافع ِ اُمَم کیوں کہا جاتا ہے ؟
________________________________
1 - دَبیز(یعنی موٹا) کپڑا، جس سے بَدن کا رنگ نہ چمکتا ہو، مگربَدن سے بالکل ایسا چِپکا ہوا ہے کہ دیکھنے سے عضو کی ہيات معلوم ہوتی ہے ، ایسے کپڑے سے نماز ہو جائے گی، مگر اس عضو کی طرف دوسروں کو نگاہ کرنا جائز نہیں ۔ اور ایسا کپڑا لوگوں کے سامنے پہننا بھی منع ہے اور عورتوں کے ليے بَدَرجۂ اَولیٰ ممانعت ۔ بعض عورتیں جو بہت چُست پاجامے پہنتی ہیں، اس مسئلہ سے سبق لیں ۔ (بہارِ شریعت، ۱ / ۴۸۰، حصہ : ۳ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)
2 - بہارِ شریعت، ۱ / ۶۲۶، حصہ : ۳ ماخوذاً