Brailvi Books

قسط26: بچوں کی ضِد ختم کرنے کا وَظیفہ
3 - 36
کہ اگر ان کا  ماتحت ذِمَّہ دار یا مبلغ مَدَنى کاموں مىں سُستی  کر رہا ہے اور صحىح کارکردگى نہىں دے پا رہا تو وہ شرىعت کى حَد توڑ رہا ہے لہٰذا  اَب اس پر غُصَّہ کرنا اچھا ہے ۔ یاد رَکھیے ! مَدَنی دَرس نہ دینا، مَدَنی قافلوں میں سفر اور مَدَنی اِنعامات کا رِسالہ پُر نہ کرنا اور دعوتِ اسلامی کے دِیگر  مَدَنی کاموں میں سستیاں کرنا شریعت کی حَد توڑنا نہیں ہے اور نہ اس صورت میں غُصَّہ کرنے کی اِجازت ہے بلکہ اگر غُصَّہ کر کے کسی کی دِل آزارى کریں گے تو  گناہ گار ہوں گے  ۔   
فٹنگ والے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا شرعی حکم
سُوال : کىا فٹنگ والے  کپڑوں میں  ىا جن کپڑوں کو پہننے کی اِسلام اِجازت نہىں دىتا انہیں پہن کر نماز پڑھنے سے عورتوں کی نماز ہو جائے گی ؟ 
جواب :  اگر ان کپڑوں کو پہن کر سَتر چُھپ رہا ہے تو نماز ہو جائے گى ۔  آجکل عورتوں میں فاسِقات(یعنی علانیہ گناہ کرنے والیوں) کی وَضع(یعنی طرز) کا لباس پہننا عام ہے اور مَردوں کے مقابلے میں عورتیں فیشن پَرستیوں میں بہت زیادہ آگے ہیں ۔  فیشن ایبل عورت کو اِسلامی بہن نہ کہا جائے ، اسلامی بہن صِرف  اُسے  کہا جائے جو شریعت و سُنَّت کے مُطابق لباس پہنے ۔ (امیرِاہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے قریب بیٹھے ہوئے مفتی صاحب نے فرمایا : )نماز پڑھنے کے لیے اگر  دوسرے کپڑے ہیں تو پھر بہتر یہ ہے کہ عورتیں  انہیں پہن کر نماز پڑھیں ورنہ چادر کے ذَریعے اپنے آپ کو اِس طرح چھپائیں کہ  فٹنگ کے سبب اَعضاء ظاہر نہ ہوں کیونکہ