شرىف کی حدیث مىں فرشتوں کی پیدائش کے متعلق یہ اَلفاظ ہىں : خُلِقَتِ الْمَلَائِكَةُ مِنْ نُوْرٍ یعنی فرشتے نُور سے پىدا کىے گئے ہىں ۔ (1)
کیا غسل فرض ہونے كی صورت میں چلنا گناہ ہے ؟
سُوال : بعض لوگ کہتے ہىں کہ جس پر غسل فرض ہوتا ہے تو چلتے وقت اس کے گناہ لکھے جاتے ہىں ، کىا ىہ دُرُست ہے ؟
جواب : جس پر غسل فرض ہو جائے تو اس کے متعلق ىہ کہنا دُرُست نہیں کہ چلنے ، بیٹھنے کی حالت میں اُس کے گناہ لکھے جاتے ہىں ۔ اگر ایسا ہوتو حَمام(یعنی غسل خانے ) مىں چل کر کیسے جائے گا ؟ کیونکہ چلنا تو اس کے لیے گناہ ٹھہرا دىا گىا ۔ اب کیا بے چارہ بستر پر ہى غسل کرے گا ؟ یہ عوامى باتىں ہىں جن کی کوئی اَصل نہیں ۔
اَلبتہ غسل کرنے میں اتنى تاخىر کر دی کہ نماز قضا ہو گئی تو یہ گناہ ہے ۔ (2)جس گھر میں جنبی شخص ہوتا ہے تو وہاں رَحمت کے فرشتے بھی نہىں آتے (3) ۔ (4) اِس لىے بِلاوجہ غسل کرنے میں تاخىر نہىں کرنی چاہىے ۔
________________________________
1 - مسلم، کتاب الزھد والرقائق ، باب فی احادیث متفرقة، ص ۱۲۲۱، حدیث : ۷۴۹۵
2 - بہارِ شریعت، ۱ / ۹۸۴، حصہ : ۵ ماخوذاً
3 - ابوداود، کتاب الطھارة، باب فی الجنب یؤخر الغسل، ۱ / ۱۰۹، حدیث : ۲۲۷
4 - اِس حدیث سے مُراد یہی ہے کہ اتنی دیر تک غسل نہ کرے کہ نَماز کا وَقت نکل جائے اور وہ جُنُبی (یعنی بے غُسلا) رہنے کا عادی ہواور یہی مطلب بُزرگوں کے اِس اِرشاد کا ہے کہ حالتِ جَنابت میں کھانے پینے سے رِزق میں تنگی ہوتی ہے ۔ ( نُزھۃالقاری، ۱ / ۷۷۱ فرید بک سٹال مرکز الاولیا لاہور)