ہو“کہنا کىسا ؟
جواب : سَلام میں یہ اَلفاظ مِلانا کہ ”اَلْجَنَّۃُ حَلَالُہٗ وَالدَّوْزَخُ حَرَامُہٗ“اور بعض لوگ مزید یہ بھى مِلا دیتے ہىں کہ ”تمہارے بچے ہمارے غُلام ہوں“تو ىہ غَلَط طرىقہ ہے ۔ عَربى ترکىب کے لحاظ سے بھى یہ اَلفاظ غَلَط ہیں اس لیے کہ دوزخ تو عربى لفظ بھى نہىں ہے ۔ سَلام مىں سُنَّت ىہ ہے کہ اتنا کہا جائے : اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ۔ اپنى طرف سے اِس مىں اِضافہ نہ کىا جائے ۔ (1)
کیا فرشتوں کو اللہ پاک نے اپنے نُور سے پیدا کیا؟
سُوال : کىا اللہ پاک نے اپنے نُور سے فرشتوں کو پىدا کىا ہے ؟
جواب : پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا نُور سب سے پہلے پىدا کىا گىا اور اس نُور سے پھر دِىگر مخلوق مَعرضِ وجود مىں آئى ىعنى اور چىزىں پىدا کى گئىں ۔ حدیثِ پاک میں ہے : اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللہُ نُوْرِىْ یعنی سب سے پہلے اللہ پاک نے میرے نُور کو پیدا کیا ۔ (2)(امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے قریب بیٹھے ہوئے مفتی صاحب نے اِرشاد فرمایا : ) سىرت کى کتابوں میں ىہ تفصىل بیان کی گئی ہے کہ اِس نُور (یعنی نُورِ محمدی) کے حصّے کىے گئے اور پھر اس سے مختلف چىزىں بنائى گئىں ۔ (3) جبکہ مُسلِم
________________________________
1 - فتاویٰ ھندية، کتاب الکراھیة، الباب السابع فی السلام...الخ، ۵ / ۳۲۵
2 - سيرة حلبية، باب بنيان القريش الكعبة شرفها الله تعالٰی ، ۱ / ۲۱۴ دار الکتب العلمیة بیروت
3 - الجزء المفقود من المصنف عبد الرزاق، کتاب الایمان، باب فی تخلیق نور محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ، ص۶۳، حدیث : ۱۸ مؤسسة الشرف بلاهور باكستان