Brailvi Books

قسط26: بچوں کی ضِد ختم کرنے کا وَظیفہ
25 - 36
جواب : (اِس موقع پر امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے قریب  بیٹھے ہوئے مفتی صاحب نے اِرشاد فرمایا : )ىہ عُرف پر ہے کہ جہاں جہاں شادی ہال کے مُلازمین کے اِس طرح کھانے کا رَواج ہو تو وہاں کھانے کی اِجازت ہو گى ورنہ نہیں مگر اس مىں بہتر طرىقہ یہی ہو گا کہ مالک سے صَراحتاً اِس بات کى اِجازت لے لى  جائے ۔  (اِس پر امیرِاہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے فرمایا : )چونکہ شادی میں پکنے والا کھانا بعض اوقات بڑا قىمتى ہوتا ہے  لہٰذا مالِک سے اِجازت لینے کی صورت میں یہ سُوال کے زُمرے میں آئے گا ۔ (مفتی صاحب نے مزید فرمایا : )یہ سُوال کے زُمرے میں آئے گا اور جہاں ذِلَّت کى صورت بنے گى تو وہاں اِس طرح سُوال کى اِجازت  بھی نہىں ہو گى ۔   
شادی ہال کے مُلازمین کا اپنے لیے کھانا نکال لینا کیسا؟ 
سُوال :  بعض شادی ہالوں میں یہ طریقہ ہوتا ہے کہ کھانا وغىرہ کِھلا دىنے کے بعد جو بچ جاتا ہے آخر مىں مُلازمین بىٹھ کر کھا لىتے ہىں ۔  مالِک بھى انہیں کھاتے دىکھ کر کوئی اِعتراض نہیں کرتا ۔  لىکن بہت سے مقامات پر مُلازمین پہلے سے اپنے لىے اچھا اور بہتر کھانا نکال کر رکھ لىتے ہىں اور بعض مقامات پر کھانا چورى بھى کیا جاتا ہے  ایسا کرنا کیسا ہے ؟  
جواب : شادی پر کھانا مَخصُوص اَفراد کے لىے بنوایا جاتا ہے اور اِس میں یہ اِہتمام بھی ہوتا ہے کہ ضَرورت سے کچھ زائد ہو تاکہ کم نہ پڑے ۔ لیکن  کسى کا دِل چھوٹا