اِختلاف ہے کیونکہ یہ تجربے کی بات ہے کہ محفلوں میں گُلاب کا پانی چھڑکنے والے بسااوقات مُنہ پر چھڑکتے ہیں جس سے لوگوں کو راحت نہیں، تکلیف ہوتی ہے ۔ وہ کام کیا جائے کہ جس سے کسی مسلمان کو تکلیف نہ ہو یہاں تک کہ اگر اىک ہزار (1000)اَفراد کو آپ کى خوشبو سے مَزہ آ رہا ہے اور اىک کہتا ہے کہ مجھے تکلیف ہو رہی ہے تواسے یہ نہیں کہا جائے گا کہ تم یہاں سے چلے جاؤ کیونکہ سب کو فائدہ ہوتا ہے اورصِرف تمہیں تکلیف ہوتی ہے بلکہ اگر نو سو ننانوے (999)اَفراد کو فائدہ پہنچانے میں ایک کو تکلیف پہنچتی ہو تو پھر اس ایک کو تکلیف سے بچانے کے لیے اسی کی رِعایت کریں گے اور بقیہ سب کو اس ہلکی پھلکی راحت سے محروم کرنا پڑے گا ۔ دیکھیے !بندہ رات دِن تو خوشبوؤں مىں ڈبکىاں نہىں لگا رہا ہوتا کہ خوشبو کے بغیر نہ رہ پائے اور اَب اس کو جو مُفت کی خوشبو آ رہی ہے اُسے آنے دیا جائے بھلے دوسرے مسلمان کو اس سے تکلیف ہو رہی ہو ۔ یاد رَکھیے ! مسلمان کو تکلیف پہنچانے کے بھی شرعی اَحکام ہیں اور اگر کسی کو واقعی اَذیت پہنچائی گئی ہو تو اس کا حکم گناہِ کبیرہ تک جا پہنچتا ہے ۔
عطر لگاتے ہوئے اپنی طرح دوسروں کا بھی خیال کیجیے
جب بندہ اپنے آپ کو عطر لگاتا ہے تو ہاتھ پر تھوڑی سی لگاتا ہے ، اپنے کپڑوں کا بھی خیال رکھتا ہے اور اگر سفید کپڑے ہوں تو یہ بھی دیکھتا ہے کہ عِطر لگانے سے ان پر دَھبّا تو نہیں پڑ جائے گا یہاں تک کہ دَھبّے سے بچنے کے لیے