پوچھ کر عطر لگایا جائے ۔ کیمیکل والی خوشبو بھی ہوتی ہے جو ہاتھ پر لگائی جائے تو کھال پر لگے ہوئے بال اُڑا دیتی ہے ۔
اِس کے عِلاوہ یہ بھی دیکھا ہے کہ لوگ مسجد کی دَری پر عطر کی شیشی چِھڑکتے ہیں جس کی وجہ سے مسجد کی دَری پر دَھبا آتا اور اس پر میل جم جاتا ہے ۔ یُوں عارضی خوشبو کی مہک آئے بھی تو نتیجتاً دَری خراب ہو جاتی ہے تو یہ مسجد کو فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہی ہوا ۔
مَساجد کو خوشبودار رکھنے کا طریقۂ کار
سُوال : مَساجد کو خوشبودار رکھنے کے لیے کیا طرىقۂ کار اِختیار کیا جائے ؟
جواب : مَساجد کو خوشبودار رَکھنے کے لیے خوشبودار اگر بتىاں جَلائى جا سکتى ہىں اور اسی طرح آج کل خوشبودار اسپرے آتے ہىں ىہ بھى چھڑکے جا سکتے ہىں البتہ طِبّی طور پر ىہ چىزىں نُقصان دہ مانى جاتى ہىں جبکہ اَصلی لُوبان فائدہ مند ہوتا ہے اور اس کے فَوائد بھی میں نے پڑھے ہیں ۔ اگر بتیاں اور دِیگر خوشبوئیں کیمیکل والی ہوتى ہیں، لوبان بھی اگر کیمیکل والا ہو تو وہ بھی نُقصان دہ ہو سکتا ہے ۔ مَساجد میں اگربتیاں جَلاتے ہوئے اِس بات کا خیال رکھیں کہ خوشبو معتدل اور بھینی بھینی ہونی چاہیے کہ جس سے کسی نمازی اور دِیگر موجود لوگوں کو تکلیف نہ ہو ۔ ورنہ اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہے یاقرآنِ پاک کی تلاوت کر رہا ہے اور آپ نے اگر بتیوں کے دھوئیں چھوڑ دیئے تو وہ چھینکیں مار مار کر کے بھاگ جائے گا تو یوں