رہے تو پھر گھر والے سوچیں گے کہ شاید اسے نظر لگ گئی ہے یا کسی جِن نے پکڑ لیا ہے اور اَثرات ہو گئے ہیں اس لیے ہمارا بچہ نہ بولتا ہے اور نہ بھاگتا ہے ۔ بچوں میں اِس طرح کی صِفات ہوتی ہیں البتہ کسی میں کم اور کسی میں زیادہ پائی جاتی ہیں ۔ بچوں کی بعض ضِدیں بے ضَرر(یعنی کسی نقصان کے بغیر) ہوتی ہیں انہیں پورا کر دیا جائے مگر ان کی ہر ضِد کو پورا نہ کیا جائے کیونکہ اگر والدین ان کی ہر ضِد پوری کریں گے تو وہ اس کے عادى ہو جائیں گے اور ان کا یہ ذِہن بن جائے گا کہ اگر ہم شرافت سے بولتے ہیں تو ہمارا کام نہیں ہوتا اور اگر ہم یُوں یُوں کرتے ہیں تو ہمارا کام ہو جاتا ہے ۔ بچے اگر غیر واجبی ضِد کریں تو اُن پر اَوّل و آخر دُرُود شریف کے ساتھ سُورَۃُ الفلق اور سُورَۃُ النَّاس ایک ایک بار پڑھ کر روزانہ دَم کر دیا جائے ، اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اُن کی غیر واجبی ضِد کرنے کی عادت نکل جائے گی ۔
شریعت کی حَد توڑے جانے پر غُصَّہ کرنا کیسا؟
سُوال : کیا یہ بات دُرُست ہے کہ جب شریعت کی حَد توڑی جا رہی ہو تو اس وقت غُصَّہ آنا چاہیے ؟(1)
جواب : جی ہاں! یہ بات 100فیصد دُرُست ہے کہ جب شریعت کی حَد توڑی جا رہی ہو تو اُس وقت غُصَّہ آنا چاہے لیکن اس سے دعوتِ اسلامی کے ذِمَّہ داران یہ نہ سمجھىں
________________________________
1 - یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)