شخص سمجھ سکتا ہے ۔ خُدا جانے اس نے میری تعظیم کے لیے ایسا کیا تھا یا کچھ اور نیت تھی، نہ جانے وہ کیا ثواب لے کر گیا ہو گا ۔ ایسے لوگ ”چِھڑکو“ہوتے ہیں، ان کی پارٹی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے رَوضۂ اَنور کی جالی مُبارَک کے پاس موجود زائرین پر بھی اسپرے کر دیتی ہے میں نے خود ان کو ایسا کرتے دیکھا ہے ۔ ان کو اس کا بھی خیال نہیں ہوتا کہ کوئی وہاں سر جُھکائے آنکھیں بند کیے کھڑا ہے یا تَصَوُّر میں کہیں پہنچا ہوا ہے اور اس ”چِھڑکو پارٹی“کے لوگ آ کر اس پر اسپرے کر دیتے ہیں، وہ زائر کہیں پہنچا بھی ہوگا تو واپس آ جائے گا اور یہ لوگ سمجھتے ہوں گے کہ شاید ہم نے زائر رَوضۂ انور کو مُعَطَّر کر کے کوئی بہت بڑا تیر مارا ہے ۔
عطر لگانے میں دوسروں کا لحاظ کیجیے
میرا تجربہ ہے کہ بعض خوشبوئیں بعض لوگوں کو مُوافق نہیں آتیں، ہزار قسم کی خوشبوئیں ہوتی ہیں بعض خوشبوئیں بعض لوگوں کے لیے الرجی کا باعِث بھی بن جاتی ہیں کہ وہ خوشبو سونگھتے ہی چھینکیں مارنا شروع کر دیتے ہیں، جیسے ہی وہ خوشبو ان کے سر تک پہنچتی ہے ان کا سر بھی دَرد کرنا شروع ہو جاتا ہے اور وہ بے چارے اپنا سر پکڑ کر بیٹھے رہتے ہیں ۔ خوشبو لگانے والا اپنے زُعم میں ان کو مُعَطَّر کرتا ہے مگر وہ بے چارے آزمائش میں آجاتے ہیں ۔ اسی وجہ سے ہمارے یہاں عطر لوگوں کے ہاتھ پر لگانے کا رَواج ہے مگر پھر بھی سامنے والے سے