بجائے اُس عطر کی رَقم مثلاً 100روپے صاحبِ مزار کے اِیصالِ ثواب کی نیت سے کسی غریب کو دے دیں گے تو زیادہ بہتر ہوگا، اس غریب کی دِل جوئی بھی ہوگی اور صاحبِ مزار کے لیے اِیصالِ ثواب کا سِلسِلہ بھی ہو جائے گا ۔ خود غور کیجیے کہ چادر چڑھانے یا عطر چھڑکنے سے زیادہ فائدہ ہو گا یا اِس طرح اِیصالِ ثواب کرنے سے زیادہ فائدہ ہو گا ۔ البتہ مزار پر چادر چڑھانا اور پھول رکھنا جائز ہے ۔ بہرحال مزار شریف یا اس کی چادروں پر جو عطر چِھڑکا جاتا ہے اس سے صِرف لمحے بھر کے لیے خوشبو آتی ہے پھر پتا بھی نہیں چلتا کہ یہاں عطر چھڑکا گیا تھا کیونکہ چادر کے اوپر پھولوں کا اَنبار لگا ہوا ہوتا ہے اگربتیاں الگ سُلگ رہی ہوتی ہیں جس سے عطر کی خوشبو معلوم نہیں ہوپاتی ۔ پھر ہر عطر اتنا پاور فل ہو کہ جس کی خوشبو بَرقرار رہے ضَروری نہیں بلکہ مَزارات پر جو عطر بِک رہے ہوتے ہیں ان کی بھی کوئی خاص کوالٹی نہیں ہوتی ۔ اگر وہ کوئی خاص عطر ہو بھی تو مَزار کی چادر پر چھڑکنے کا مسئلہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ آیا اس سے تعظیم مقصود ہوتی ہے یا کیا مُعاملہ ہوتا ہے اور اِس طرح عطر چھڑکنے سے تعظیم ہو سکتی ہے یا نہیں؟
عطر چِھڑکنے میں اِحتیاط کیجیے
ایک مَرتبہ جُلُوسِ میلاد کے موقع پر کسی نے مجھ پر عطر چِھڑکا جو اُڑ کر میری آنکھ میں آگیا اس کے بعد بقیہ جُلُوس میں مجھ پر کیا گزری ہوگی یہ ہر سمجھدار