جواب : کسی اسلامی بہن کا اِس طرح وَصیت کرنا کہ اِنتقال کے بعد اس کی مَیِّت کو سُسرال لے کر نہ جایا جائے ، ظاہر ہے جاتے جاتے اپنے سُسرال والوں کو ناراض کرنا ہے ۔ اِس طرح سُسرال والے مزید بَدظن اور رَنجیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ ڈی گریڈ ہوں گے ، لوگوں میں باتیں کی جائیں گی کہ دیکھو یہ لوگ بے چاری کو اتنا ستاتے اور ایسا ظلم کرتے تھے کہ مَرتے مَرتے بھی یہ وَصیت کر گئی کہ مجھے اِن ظالموں میں مَت لے کر جانا ۔ یہ بہت زیادہ نُقصان کی بات ہے ۔ اِس طرح یہ خود کو اپنے سُسرالیوں کی دُعاؤں اور اِیصالِ ثواب سے بھی مَحروم کربیٹھے گی ۔ لہٰذا ہرگز ہرگز اِس طرح کی وَصیت نہ کی جائے ۔ اگر کسی نے ایسی وَصیت کر بھی دی تو اس پر عمل کرنا ضَروری نہیں ہے ۔
نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مُختارِ کُل ہیں
سُوال : ”نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مُختارِ کل ہیں“اِس کا کیا مَطلب ہے ؟ (فیس بک کے ذَریعے سُوال)
جواب : مُختارِ کُل کا معنیٰ ہے ہر طرح سے اِختیار رَکھنے والے ۔ ”اللہ پاک کے سِوا کائنات کی ہر چیز عالَم کہلاتی ہے ۔ “(1)تو سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اللہ پاک کی عطا سے سارے عالَم میں جو چاہیں کر سکتے ہیں
________________________________
1 - شرح العقائد النسفیة، العالم بجمیع اجزائه محدث ، ص۹۷ مکتبة المدینه باب المدینه کراچی