عمارت تعمیر کر دی ۔ پھر فارغ ہو کر کہا : مجھے اور کام دو ۔ اس نے کھانے پکانے کا کہا ۔ جن نے کھانے تیار کر دئیے ۔ اس نے جن سے اپنی پسند کا لباس تیار کرنے کو کہا، جن نے تیار کر دیا ۔ جن پھر اس کے پیچھے پڑگیا کہ مجھے مزید کام دو ۔ اب وہ پریشان ہوا کہ اسے کیا کام دوں کوئی کام ہی نہیں سوجھ رہا اور جن پیچھے پڑا ہوا ہے کہ مجھے کام دو ۔ اب یہ بے چارہ بھاگ کر پیر صاحب کے پاس پہنچا کہ مجھے بچا لیجیے ۔ پیر صاحب بولے میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ تم جن کے چکر میں مَت پڑو مگر تم نہیں مانے ۔ چلو اب یہ کرو کہ کتے کی دُم کہیں سے حاصِل کر کے پائپ میں ڈالو اور جن کو سیدھی کرنے کے لیے دے دو ۔ اس نے یہی کیا اب جن بار بار پائپ میں دُم ڈال کر نکالے وہ اسی طرح ٹیڑھی رہے بالآخر جن نے ہار مان لی اور اس شخص سے کہنے لگا بھائی تم جیتے میں ہارا ، مجھے آزاد کر دو ۔ پھر اس نے جن کو آزاد کر کے جان چھڑائی ۔ ممکن ہے یہ مثال”کتے کی دُم ٹیڑھی کی ٹیڑھی“اِسی حِکایت سے بنی ہو ۔ بہرحال پیر صاحب جس چیز سے منع کریں تو ان کی بات مان لینی چاہیے ۔
اسلامی بہن اپنے سُسرالیوں کو ناراض نہ کرے
سُوال : کوئی اسلامی بہن یہ وَصیت کرنا چاہے کہ ان کے اِنتقال کے بعد ان کی مَیِّت سُسرال لے کر نہ جائی جائے بلکہ میکے لائی جائے کیا اِس طرح کی وَصیت کرنا جائز ہے ؟ (ویب سائِٹ کے ذَریعے سُوال)