عُموماً بابا جی قسم کے لو گ اِس طرح کی مَنازل طے کرواتے ہیں، یہ پورا ایک بزنس والا سِلسِلہ ہوتا ہے ۔ اِسی میں اَثرات کا عِلاج، جنات کو پکڑنا اور جادو کا توڑ وغیرہ ہوتا ہے ، اِس طرح یہ لوگ خوب کماتے اور موج کرتے ہیں ۔ نیز اَحادیثِ مُبارَکہ میں جو زیادہ مِقدار میں پڑھنے والے اَوراد کا ذِکر ہوتا ہے کہ اتنی بار پڑھے جائیں تو یہ ہو گا تو ان میں بھی اپنے پیر صاحب سے مُشاورت کر لی جائے ، اگر وہ اِجازت دیں تو ہی پڑھیں کہ اپنی مَرضی سے پڑھنے والے آزمائش میں آجاتے ہیں ۔ اگر پیر صاحب منع کر دیں تو دَلائل کے ذَریعے اپنا مؤقف مَنوانے کی کوشش کرنے کے بجائے یہ حُسنِ ظَن رکھیں کہ پیر صاحب ہمارا بھلا چاہتے ہیں اور یہ حُسنِ ظَن رکھنا ضَروری بھی ہے ۔ اس کے بَرعکس خواہ مخواہ ضِد کریں گے تو پیر صاحب ہاں کر دیں گے پھر آپ خود ہی آزمائش میں آ جائیں گے ۔
جِن قابو کرنا مہنگا پڑگیا
ایک حِکایت ہے کہ کسی پیر صاحب کے پاس ایک شخص آ کر بولا مجھے جِن قابو کرنا ہے ، پیر صاحب نے منع فرما دیا ۔ وہ بولا : نہیں مجھے جن قابو کرنا ہے ۔ پیر صاحب نے پھر وہی کہا کہ نہیں بیٹا ۔ وہ پھر بولا کہ مجھے یہ کام کرنا ہے ۔ پیر صاحب نے کہا : ٹھیک ہے ایک جن تیرے قابو میں دیا ۔ اب جن نے اس مُرید سے کہا : مجھے کام دو ۔ اس نے جن کو عمارت بنانے کا کام دے دیا ۔ جن نے فوراً