اگر بالغہ گھر میں بھی خوشبو لگائے تو اُسے اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ وہ نامحرم تک نہ پہنچنے پائے ۔ (امیرِاہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے قریب بیٹھے ہوئے مفتی صاحب نے فرمایا : ) اِسی طرح وہ بچیاں بھی خوشبو لگانے میں اِحتیاط کریں کہ جو بالغ ہونے کے قریب ہیں ۔ (امیرِ اہلسنَّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اِرشاد فرمایا : )اىسى لڑکىاں جو بُلُوغَت کے قرىب نہىں ہوتیں مگر ان کا کافی قد کاٹھ ہوتا ہے اور اگر ىہ خوشبو لگا کر نکلىں تو مَرد اُن کى طرف کَشِش کھائیں تو اِن کا بھی خوشبو لگا کر باہر نکلنے سے بچنا اچھا ہے ۔
اَوراد و وَظائِف اپنے پیر کی اِجازت سے ہی پڑھیے
سُوال : جو وَظائِف سوشل میڈیا پر شیئر کیے جاتے ہیں ان کا پڑھنا صحیح ہے یا نہیں؟ (ویب سائٹ کے ذَریعے سُوال)
جواب : اَوراد و وَظائِف اپنے شیخ (یعنی پیر صاحب)کی اِجازت سے پڑھنا مُفید ہوتا ہے ۔ نیٹ کے ذَریعے معلوم ہونے والے وَظائف کو پڑھنے سے کتنوں کا کُونڈا (یعنی نقصان)بھی ہو جاتا ہو گا کیونکہ وَظائف کی اپنی تاثیر ہوتی ہے ان کی تعداد وغیرہ بھی مَخصُوص ہوتی ہے بلکہ بعض اوقات ان کے کرنے والوں کو کچھ چیزوں سے پرہیز بھی کرنی ہوتی ہے جیسے تَرکِ جَمالی اور تَرکِ جَلالی وغیرہ ۔ ان مُعاملات میں بندہ مار بھی کھاسکتا ہے اور ایسے اَوراد جن میں تَرکِ جَلالی اور تَرکِ جَمالی والا سِلسِلہ ہو یہ کرنے بھی نہیں چاہئیں ۔