کوئی چیز مَردکے لیے اس طرح مَخصُوص ہو کہ اگر کوئی عورت اسے اِستعمال کرے تو یُوں لگے کہ اس نے مَرد والا اَنداز اِختیار کیا ہوا ہے ۔ بعض چىزىں ایسی ہوتى ہىں کہ جو مَرد اور عورت دونوں اِستعمال کر رہے ہوتے ہیں اور وہ کسی ایک کے لىے مَخصُوص نہىں ہوتیں تو اس طرح کی چیزوں کا اِستعمال مَرد و عورت دونوں کے لىے جائز ہوتا ہے ۔ بعض چیزیں دونوں میں سے کسی ایک کے ساتھ مخصوص ہوتی ہىں مثلاً عورت کا پَرس کہ اگر اسے مَرد لے کر نکلے گا تو لوگ اس پر ہنسىں گے اور کہیں گے کہ ىہ تو عورتوں کى نَقّالى کر رہا ہے ۔ ایسی مَخصُوص چیزوں کے اِستعمال میں مَرد کو عورت کی اور عورت کو مَرد کی مُشابَہت اور نَقّالی سے بچنا ہو گا ۔
لڑکیوں کا خوشبو لگانا کیسا؟
سُوال : کیا لڑکیاں خوشبو لگا سکتی ہیں ؟
جواب : جو لڑکی بالغہ ہے اس کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ گھر کی چار دیواری میں ”ایسی خوشبو لگائے کہ جس کا رنگ تو ظاہر ہو مگر اس کى خوشبو نہ پھىلے ۔ “(1) اور اگر خوشبو پھیلتی ہے مگر نامحرموں تک نہىں جاتی تو بھی حرج نہىں ہے ۔ بہرحال
________________________________
1 - حدیثِ پاک میں ہے : مَردوں کی خوشبو وہ ہے جس میں بو ہو اور رنگ نہ ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے ، جس میں رنگ ہو، بو نہ ہو ۔ (ابو داود، کتاب اللباس، باب فی ما کرھه، ۴ / ۶۸، حدیث : ۴۰۴۸ دار احیاء التراث العربی بیروت)