جلیبی والے تو تین چار بار اِستعمال کرتے ہیں ۔ اگر تیل کو دوبارہ اِستعمال کرنا ہو تو اس کے نُقصانات کم کرنے کا یہ طرىقہ بتاىا گىا ہے کہ اس کو اچھى طرح چھان کر فرىج مىں رکھ دىجیے اور پھر اِستعمال کر لیجیے ۔ بہرحال شرعی طور پر یہ نہیں کہا جائے گا کہ ایک طبی تحقیق پرعمل کرتے ہوئے سارا تىل پھىنک دیا جائے کیونکہ روزانہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں روپے کا تیل اِس طرح کا ہوتا ہو گا ۔
امیرِاہلسنَّت کی پسند کا مِعیار
سُوال : آپ کى پسندىدہ مٹھائى کون سى ہے ؟
جواب:حدىثِ پاک مىں ہے :کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم یُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَ الْعَسْلَ یعنی نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو حلوا اور شہد پسند تھے ۔ (1)جو لوگ عُلَمائے کِرام کَثَّرَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام پر اِعتراض کرتے ہىں کہ ىہ حلوا کھاتے ہىں انہیں ڈرنا چاہىے کہ سارے عُلَما کے آقا و مولا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو حلوا پسند تھا ۔ اب حلوے میں سوجی کا حلوا ، سوہن حلوا، گاجر کا حلوا اور سردی گرمی کے دِیگر تمام حلوے شامل ہیں ۔ بعض مُحَدِّثینِ کِرامرَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام نے اسے حُلُوّاً بھی پڑھا ہے جس کے معنیٰ ہیں کوئی بھی میٹھی چیزتو یوں پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو مىٹھى چىزىں پسند تھیں ۔ اِسی طرح شہد بھى مىٹھا ہے اِس مىں شِفا اور بڑے فَوائد اور بَرکتىں بھی شامِل ہىں تو ىہ بھی ہمارے پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
________________________________
1 - بخاری، کتاب الاطعمة، باب الحلواء والعسل، ۳ / ۵۳۶، حدیث:۵۴۳۱ دار الکتب العلمية بیروت