لیے کثیر مال خرچ کرتے ہیں مگر پھر بھی یہ پتا نہیں ہوتا کہ عزت ملے گی یا نہیں؟ جبکہ دِین کی خدمت کرنے والوں کو مَا شَآءَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ بغیر کچھ خرچ کیے عزت ملتی ہے ۔ پھر دُنیوی شخصیات کی عزت کرنے میں اپنا مَفاد پیشِ نظر ہوتا ہے کہ کسی کو نوکری چاہیے ہوتی ہے تو کسی کو اپنا کام نکلوانا ہوتا ہے ، کسی نے اپنے دُشمن کو پٹوانا ہوتا ہے تو کوئی اس لیے عزت کرتا ہے تاکہ وہ حرام کام کرے تو اُسے Support (یعنی حمایت) رہے تو یوں بہت سارے مَقاصِد ہوتے ہیں جس کے باعِث لوگ دُنیوی شخصیات سے بنا کر رکھتے ہیں جبکہ دِین کی خدمت کرنے والوں کی عزت کرنے میں اِس طرح کے مَفاد نہیں ہوتے بلکہ دِل میں عقیدت ہوتی ہے ۔ عزت کرنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ اگر میں اس دِینی شخصیت کی عزت نہیں کروں گا تو مجھے کوئی مار نہیں ڈالے گا مگر وہ عزت کرنے پر مجبور ہوتا ہے کیونکہ اس کا دِل اس دِینی شخصیت کی طرف مائل ہوتا ہے ۔ (1) یاد رہے ! جب دِین کی خدمت دُنیا میں عزت دِلاتی ہے تو
________________________________
1 - حضرتِ سَیِّدُنا ابوہریرہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے رِوایت ہے کہ حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا:جب اللہ پاک کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبریلعَلَیْہِ السَّلَام کو نِد ا کی جاتی(فرمایاجاتا)ہے کہ اللہ پاک فُلاں بندے سے محبت رکھتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو ۔ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اس سے محبت کرتے ہیں ۔ پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام آسمانی مخلوق میں نِدا کرتے (فرماتے )ہیں کہ اللہ پاک فُلاں بندے سے محبت فرماتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، چنانچہ آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں، پھر زمین والوں (کے دِلوں) میں اس کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے ۔ (بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ذکر الملائکة، ۲ / ۳۸۲، حدیث: ۳۲۰۹)