Brailvi Books

قسط24: کتے کے متعلق شرعی اَحکام
8 - 37
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم  
آبِِ زم زم کھڑے ہوکر پینے پر وضاحت کرنا
سُوال : کیا آبِ زم زم کھڑےہوکر پینے پر وضاحت کردی جائے تاکہ کوئی بدگمانی نہ کرے؟(1)
جواب : جی ہاں! میں جب ایسا کرتا ہوں تو ضرورتاً یہ وضاحت بھی کردیتا ہوں کہ ”یہ آبِ زم زم تھا اسی وجہ سے کھڑے ہوکر پیا ہے“تاکہ کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ دنیا کو سنتیں بتاتے ہیں اور خود کھڑے کھڑے پانی پیتے ہیں ۔  یاد رہے کہ تہمت کی جگہ سے بچنا واجب ہے(2)البتہ ا ٓبِ زم زم کھڑے ہوکر پینا ضروری نہیں ۔  اس کا ذکر ضمناً  کردیا ورنہ سادہ پانی بھی کھڑے کھڑے پینے سے بندہ گناہ گار نہیں ہوگا  ۔ ہاں! یہ ضرور ہے کہ اس نے پانی پینے کا ادب چھوڑا اور سنت کو ترک کیا لیکن اس وجہ سے یہ بے عمل نہیں کہلائے گا ۔    
کھڑے ہوکر پانی پینے والے سے حسن ِظن رکھنا
اگر کوئی کھڑے ہوکر پانی پیتا بھی ہے تو دیکھنے والے کو چاہیے کہ وہ بد گمانی نہ



________________________________
1 -   یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ  ہی ہے  ۔   (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ) 
2 -   حدیث شریف میں ہے : اِتَّقُوْا مَوَاضِعَ التُّهَمِ یعنی تہمت کے مواقع سے بچو ۔ (کشف الخفاء، حرف الھمزة، ۱ / ۳۷، حدیث : ۸۸دار الکتب العلمیة بیروت ) نیز ایک اور روایت میں فرمایا گیا : مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَقِفَنَّ مَوَاقِفَ التُّهَمِ یعنی جو شخص اللہ تعالیٰ اوریوم آخرت  پر ایمان رکھتاہے وہ تہمت کے مواقع میں ہرگز نہ کھڑا ہو ۔  (المقاصد الحسنة، حرف الميم، ص۴۲۱، حدیث : ۱۱۳۳ دار الکتاب العربی  بیروت )