مالک ہیں ادارے یا اس کی کسی چیز کے مالک نہیں ہیں، ہمیں اجازت نہیں کہ ادارے کا کاغذ یا قلم یا کوئی چیز اپنے گھرلے جائیں یا خلافِ عرف ذاتی استعمال کریں ۔ اگر کسی نے ایسا کیا ہے تو وہ توبہ اور استغفار کرکے شرعی راہ نمائی لے اور جتنا نقصان کیا ہے اس کا تاوان بھی ادا کرے ۔
نجی ادارے کے کاغذ اور قلم میں احتیاط
سُوال : کیا نجی اداروں کے کاغذ اور قلم کے استعمال میں بھی احتیاط کرنی ہوگی؟(1)
جواب : جی ہاں! سیٹھ کی اجازت کے بغیر اس کی چیزوں میں تصرف نہیں کیا جاسکتا بلکہ اگر سیٹھ کا بیٹا بھی استعمال کی اجازت دے تب بھی کافی نہیں ہوگا جبکہ وہ سیٹھ کی جانب سے صراحتاً یا دلالۃً اجازت دینے کا مجاز(اجازت یافتہ) نہ ہو ۔ اس لیے کہ وہ چیز سیٹھ کی ملکیت ہے اور اصل مالک سے اجازت لینا ضروری ہے ۔ اگر اس نے اجازت دے دی کہ تم کاغذ یا قلم کا ذاتی استعمال کرلیا کرو یا کوئی چھوٹی موٹی چیز اتنی قیمت تک کی لے جایا کرو تو صرف اجازت کے دائرے میں تصرف جائز ہوگا ۔ یہ نہیں کہ اجازت تو ایک آدھ کا غذ یا ایک قلم کی ملی اوریہ پوری کاپی یا قلموں سے جیب بھر کر چلتا بنے ۔
________________________________
1 - یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)