ہے البتہ اگر لىڈیز ٹوپی ہو تو اُسے پہننا عورتوں کے لیے ٹھىک ہے ۔ (اس موقع پر امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے قریب بیٹھے ہوئے مفتی صاحب نے اِرشاد فرمایا : ) صِرف مشابہت نہىں بلکہ مشابہت کے علاوہ اور چىزىں بھى دىکھى جائىں گى کہ نىک صالح عورت اس طرح کى ٹوپى پہن کر گھر مىں رہے یہ الگ بات ہے اور باہر نکلنے کى الگ صورت ہو گی ۔ مشابہت صرف مَردوں سے ہی نہیں بلکہ فاسقہ فاجرہ عورتوں سے بھى نہىں ہونى چاہىے اور اس ٹوپی کے پہننے سے بے پردگی کی صورت بھی نہ بنے ۔
بے وضو مدنی قاعدہ پڑھنا اور پڑھانا کیسا؟
سُوال : میں مدرسۃُ المدىنہ بالغان کا مُعَلِّم ہوں، مجھے فیکٹریوں اور کارخانوں میں مدرسۃُ المدىنہ بالغان پڑھانے جانا ہوتا ہے اور وہاں وضو کا اہتمام نہىں ہوتا تو کىا اسلامى بھائى بغىر وضو کے مدنى قاعدہ پڑھ سکتے ہىں ۔
جواب : اگر مُعَلِّم کو پڑھاتے ہوئے آىتوں کو نہیں چھونا پڑتا ىا وہ زبانى پڑھاتا ہے تو بے وضو پڑھانے مىں حرج نہىں بلکہ اگر وہ بے وضو قرآنِ پاک حفظ بھى کروا رہا ہے اور اُسے قرآنِ پاک کو ہاتھ لگانے کى ضرورت نہىں پڑتی تو اس کا پڑھانا جائز ہے مگر قرآنِ کریم کو بے وضو چھونا جائز نہىں ۔ حروفِ مفردات جنہیں الفابیٹ بھی کہتے ہیں جیسے ا، ب ، ت، ث وغیرہ انہیں بے وضو چھو سکتے ہیں ۔