جواب : (امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے قریب بیٹھے ہوئے مفتی صاحب نے فرمایا : ) اگر ایسا قصداً نہیں کیا بلکہ اچانک کوئی جانور سامنے آکر مرگیا جیسے بلی اکثر سامنے آجاتی ہے تو اس میں وہ شخص گناہ گار نہیں ہوگا ۔ لیکن جب کبھی ایسا ہوجائے اور دل پریشان ہو کہ یہ مجھ سے کیا ہوگیا ؟تو دل کی تسلی کے لیے راہِ خدا میں کچھ نہ کچھ صدقہ و خیرات کردینا چاہیے ۔
اگر جانور مارا گیا تو قانون کے مطابق عمل کیا جائے
(امىرِ اہلسنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا : )جس ملک میں یہ حادثہ ہوا وہاں کے قانون کے مطابق بھی عمل کیا جائے ۔ دنیا کا ایک ملک ہے جہاں کسی کی گاڑی سے ایکسیڈنٹ میں کوئی اونٹ مارا جائے تو اس کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے ۔ شاید بندہ ایکسیڈنٹ میں مارا جائے تو اتنی رقم نہیں ہے جتنی اونٹ مارنے پر ہے حالانکہ یہ بات ظاہر ہے کہ اونٹ کو کوئی بھی گاڑی والا جان بوجھ کر ٹکر نہیں مارے گا کیونکہ اس سے اس کی اپنی گاڑی بھی Damage ہوجائے گی ۔ اسی طرح انسان کو بھی کوئی جان بوجھ کر نہیں مارے گا البتہ کسی کے قتل کی سازش ہوتو وہ الگ بات ہے لیکن عام طور پر ایکسیڈنٹ جان بوجھ کر نہیں ہوتے ۔ معمولی لاپرواہی کی وجہ سے ایسا ہوجاتا ہے جبھی اس کی سزائیں مقرر ہیں جیسے قتلِ خطا میں ہوتا ہے کہ جانور کا شکار کرنے کے لیے گولی چلائی اور وہ کسی بندے کو لگ گئی جس سے وہ ہلاک ہوگیا تو اگرچہ اس نے یہ قتل جان بوجھ کر