تحریر ہو یانہ ہو سب ہی کو کچرے میں ڈال دیتے ہیں ۔ جن اخبارات میں اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے نام اور دینی مضامین ہوتے ہیں مَعَاذَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ وہ بھی کچرے میں پھینک دئیے جاتے ہیں، بعض اوقات تو ان اخبارات میں بچوں کا گند وغیرہ لپیٹ کرپھینکاجاتاہےایساہرگزنہیں کرنا چاہیے ۔ نیز جب کاغذ اور اخبارات کی Recycling ہوتی ہے (تاکہ کاغذ دوبارہ استعمال میں آسکے تو)اس وقت بھی یہ کاغذات پاؤں تلےروندےجاتے ہیں حالانکہ اس بے ادبی سے بچنے کی کوشش کی جائے تو بچنا ممکن ہے لہٰذا ہر ایک کو حتی الامکان بچنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ باادب با نصیب ہوتا ہے ۔ اللہ پاک ہم سب کو کاغذ کا ادب کرنا نصیب فرمائے ۔
قابلِ استعمال کاغذ ضائع کردینا کیسا؟
یاد رہے! یہ تو اس کاغذ کی بات ہے جو اب قابلِ استعمال نہیں رہا ورنہ جو کاغذ ابھی کسی کام میں آسکتا ہے تو اسے یوں ضائع کرنے میں مسئلہ ہوگا اس لیے کہ کاغذ ایک مال ہے جو پیسوں سے خریدا اور بیچا جاتا ہے لہٰذا اسے ضائع کرنا گناہ ہے کیونکہ مال کا ضیاع حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ (1)
وقف کے کاغذ اور قلم کی احتیاط کیجیے
سُوال : وقف کے اداروں کے کاغذ اور قلم کے استعمال میں کیا کوئی خاص احتیاط کرنی ہو گی؟(2)
جواب : جی ہاں!جولوگ اداروں میں کام کرتے ہیں خصوصاً وقف کے اداروں میں تو انہیں کاغذ یا قلم کے استعمال میں بہت احتیاط کرنی
________________________________
1 - ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص۳۵۱ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
2 - یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)