Brailvi Books

قسط24: کتے کے متعلق شرعی اَحکام
22 - 37
 کہ بلا ضرورت پاک چىز کو ناپاک کر ڈالنا جائز نہىں ہے ۔ (1)البتہ  اگر بے خبرى مىں کتے نے ہاتھ چاٹ لىا تو اب دھو کر  پاک کر لیں  ۔ 
اگر واقعی ضرورت ہو تو کتا پالا جائے ورنہ نہیں
سُوال : گھر کی  حفاظت کے لیے کتا پالنے  کی جو  صورت ہے کیا  اپنے طور پر اس کا تصور کرلینا کافی ہے  ىا ىہ  دىکھا جائے گا کہ واقعى اس طرح کے حالات ہىں جن مىں کتا پالنے کی ضرورت ہوتی ہے؟نیز کیا حفاظت کے لیے کتے کو گھر کے باہر ہی رکھنا ضروری ہےیا ضرورتاً گھر کے اندر بھی رکھ سکتے  ہیں؟
جواب : (اس موقع پر امیرِ اہلسنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے قریب  بیٹھے ہوئے مفتی صاحب نے اِرشاد فرمایا : ) بہت سے  لوگ اپنے طور پر گھر کی حفاظت کا  تصور باندھ کر کتا پال  لىتے ہىں یہ درست نہیں ہے  ۔  ہاں !اگر  واقعى علاقہ اىسا ہو کہ جہاں  چورى چکارى ہوتى ہو اور  چوکىدار کے ذرىعے حفاظت نہ  ہو پا رہى ہو تو  اىسى صورت مىں کتا پال سکتے ہىں ۔  نیز  اگر حفاظت کى صورت ہى ىہى ہے کہ کتا  گھر کے اندر رہے گا تو ہى حفاظت ہو پائے گى ورنہ کسی طریقے سے کتے کو  باہر ہى مار دىا جائے گا  تو ایسی صورت میں کتے کو گھر کے اَندر رکھا جا سکتا ہے ۔  
اب عموماً شوقیہ کتا پالا جاتا ہے
( امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اِرشاد فرمایا : )باہر ملکوں مىں زیادہ چورىاں نہىں 



________________________________
1 -    فتاویٰ رضویہ، ۱ / ۱۰۷۳