قرآن واحادیث میں اس کا صراحتاً بیان نہ ہو چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ ابن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : فَمَا رَأَى الْمُسْلِمُوْنَ حَسَنًا فَهُوَ عِنْدَ اللهِ حَسَنٌ یعنی جس شے کو مسلمان اچھا سمجھىں وہ اللہ کے ىہاں بھى اچھى ہوتى ہے ۔ (1)اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنَّت، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : اہل علم وتقوىٰ ىعنى علما اور متقى پرہىزگار صالحىن لوگ جس چىز کو اچھا سمجھىں وہ اللہ کے نزدىک بھى اچھى ہوتى ہے ۔ (2) لہٰذا حضرتِ عبدُاللہ ابنِ مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے فرمان میں مسلمانوں سے علما اور صلحا مراد ہیں اگر یہ لوگ کسی چیز کو اچھا سمجھ کر کریں اور وہ شریعت سے نہ ٹکرائے تو وہ اللہ پاک کے نزدیک بھی اچھی ہوگی، ورنہ عوام میں تو داڑھی منڈا نا اور نمازیں نہ پڑھنا بھی رائج ہے کہ اب ایک فیصد مسلمان ہی نماز پڑھتے ہوں گے لہٰذا ان کا کسی کام پر جمع ہونا اس کے اچھے ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا ۔
جھوٹی بات پر قرآن اٹھانا کیسا؟
سُوال : اگر کسى انسان نے تىن مرتبہ جھوٹی بات پر قرآنِ پاک اُٹھاىا تو اس کا کىا گناہ ہے ۔ (بذرىعہ SMS سُوال)
جواب : قرآنِ کرىم کى قسم کھانا قسم ہے البتہ صِرف قرآنِ کرىم اُٹھا کر ىا اس پر ہاتھ
________________________________
1 - مسند امام احمد، مسند عبد اللہ بن مسعود، ۲ / ۱۶ حدیث : ۳۶۰۰ دار الفکر بیروت
2 - فتاویٰ رضویہ، ۲۶ / ۵۱۵ماخوذاً رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور