جائیں گے ۔
سوشل میڈیا پر شوشے چھوڑنا مہنگا پڑے گا
یاد رکھیے!شرعی احکام کے ثبوت کا ایک پورا سلسلہ اور سسٹم ہے ۔ اسی سسٹم کو امت کے تمام اکابرین علما نے تسلیم کیا ہے لہٰذاجو بھی اس سے باہر نکلے گا وہ غلطی پر ہوگا ۔ اس سسٹم کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اگر یہ نہ ہوتو ہر ایک اٹھ کر کوئی نہ کوئی بات کہے گا کہ ایسا نہیں ایسا ہے ۔ اب تو سوشل میڈیا کا دور ہے اس پر بھی بہت سے لوگ اپنی عقل کے گھوڑے دوڑا رہے ہیں اور ٹھوکریں کھا کھا کرگر رہے ہیں، اس گرنے سے بظاہر چوٹ نہیں لگتی لیکن وہ یہ نہ سمجھیں کہ وہ ٹھیک کر رہے ہیں ۔ اس لیے کہ مرنے کے بعد معلوم ہوگا کہ کتنے بیسیوں کے 100 ہوتے ہیں ۔ اس طرح کے سوال ہی نہیں کرنے چاہئیں اور اگر سائل نے اپنی تشفی کے لیے پوچھا تھا تو امید ہے کہ کنفیوزن دور ہوگئی ہوگی ۔
مسلمانوں کا کسی کام کو اچھا سمجھنا
سُوال : اگر کسی بات کا ثبوت قرآن واحادیث سے صراحتاً نہ ملتا ہو تو پھر بھی اسے کرنا کیسا؟(1)
جواب : مسلمانوں کا کسی کام کو اچھا سمجھنا ہی اس کے اچھا ہونے کی دلیل ہے اگرچہ
________________________________
1 - یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)