قرآنِ کریم میں ہر شے کا بیان ہے لیکن...
قرآنِ کریم کی آیتِ کریمہ ہے : )تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ((پ۱۴، النحل : ۸۹) ترجمۂ کنزالایمان : ”ہر چیز کا روشن بیان ہے “ اگرچہ قرآنِ کریم میں ہرچیز کا بیان ہے لیکن اس کے باوجود ہر ایک اپنے سوال کا جواب قرآنِ کریم سے نہیں نکال سکتا لہٰذا شیطانی وسوسوں میں آئے بغیر سوچنا چاہیے کہ اس طرح کے سوالات کا کیا حاصل ہے؟اس قسم کے سوال کرنے والا ایڑی چوٹی کا زور لگا کر بھی قرآنِ کریم سے نماز کا طریقہ نہیں نکال سکے گا ۔ ساری امت عشا کے چار رکعت فرض اداکرتی ہے اس کی قرآنِ کریم میں کہاں صراحت آئی ہے؟ کبھی بھی نہیں بتاسکتا کہ صراحت کے ساتھ عشا کے چار فرض فجر کے دو فرض وغیرہ قرآنِ کریم میں مذکور ہیں بلکہ آج سب ہی اذان دیتے ہیں لیکن یہ اذان قرآنِ کریم میں کہاں ہے؟
نیز دنیاوی لحاظ سے بھی بہت سی باتیں ہیں جن کی قرآنِ کریم میں کوئی صراحت نہیں ہے مگر لوگ وہ کام بڑے شوق سے کرتے ہیں مثلاً بریانی،