کیا قبر میں اذان دینا یا شجرہ رکھنا قرآن میں ہے؟
سُوال : قبر میں عہد نامہ یا شجرہ شریف رکھنایا قبر پر اذان دینا قرآنِ کریم میں کہاں لکھا ہے اور یہ بات قرآنِ پاک کی کس آیت میں ہے کہ میت سب کچھ سنتی دیکھتی ہے؟
جواب : اردو مىں سوال کرنا قرآنِ کرىم مىں کہاں لکھا ہے؟ Whatsapp کے ذرىعے اپنا سوال رىکارڈ کروانا قرآنِ پاک مىں کہاں لکھا ہے؟ فون یا میسج کرکے سوال کرنا قرآنِ کریم مىں کہاں لکھا ہے؟ٹى وى چىنل کے ذرىعے جواب طلب کرنا قرآنِ کریم مىں کہاں لکھا ہے؟ تو جو جواب ان سوالوں کے ہوں گے وہی جواب میرے ہوں گے ۔ (1)
________________________________
1 - قبر پر اذان دینے کا جواز یقینی ہے کیونکہ شریعتِ مطہر ہ نے اس سے منع نہیں فرمایا اور جس کام سے شرع مطہرہ منع نہ فرما ئے اصلا ً ممنوع نہیں ہوسکتا ۔ نیز احادیث سے ثابت ہے کہ جب مُردے سے منکر نکیر سوالات کرتے ہیں توشیطان مسلمان کو بہکانے کیلئے وہاں بھی آپہنچتا ہے چُنانچہ روایت میں ہے : ’’ جب مُردے سے سوال ہو تاہے کہ تیرا رب کون ہے؟ شیطان اپنی طرف اشارہ کرتا ہے یعنی میں تیرا رب ہوں ۔ ‘‘ اس لئے حکم آیا کہ میّت کیلئے جواب میں ثابت قدم رہنے کی دعا کریں ۔ اور یہ اَمر بھی احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے کہ اذان دینے سے شیطان بھاگتا ہے چُنانچہ صحیح مسلم میں ہے : ’’ شیطان جب اذان سنتا ہے اتنی دور بھاگتا ہے جیسے روحا ۔ ‘‘ اور روحا مدینہ سے ۳۶ میل کے فاصلہ پر ہے ۔ (بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہل سنت، ص۱۱۵ملخصاً مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)
شجرہ یا عہد نامہ قبر میں رکھنا جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ میت کے منہ کے سامنے قبلہ کی جانب طاق کھود کر اس میں رکھیں بلکہ ’’ درمختار ‘‘ میں کفن میں عہد نامہ لکھنے کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ اس سے مغفرت کی امید ہے ۔ (بہارِشریعت، ۱ / ۸۴۸ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)فتاویٰ رضویہ میں ہے : ’’ (شجرہ طَیِّبَہ) قَبْر میں طاق بناکر( رکھیں) خواہ سرہانے کہ نکیرین پائینتی کی طرف سے آتے ہیں اُن کے پیشِ نظر ہو، خواہ جانبِ قبلہ کہ میّت کے پیش رو (یعنی سامنے)رہے اور اس کے سکون و اطمینان واِعانتِ جواب کا باعث ہو ۔ (علامہ)شاہ عبدالعزیز صاحبرَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے بھی رسالہ”فیضِ عام“ میں شجرہ قبر میں رکھنے کو معمولِ بزرگانِ دین بتاکر سرہانے طاق میں رکھنا پسند کیا ۔ ‘‘ (فتاوی رضویہ، ۹ / ۱۳۴)