عَلَیْہِ ہمارے بہت بڑے محسن، پانچویں صدی کے مجدد، عالمِ دین، فقیہ اوراللہ پاک کےبہت بڑے ولی اور صوفی بزرگ تھے ۔ جب دعوتِ اسلامی بنی تو درس کا مرحلہ بھی پیش آیا اس وقت سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کس کتاب سے درس دیا جائے جو عوام کے لیے اصلاحِ اعمال کا ذریعہ بنے، چونکہ اس وقت دعوتِ اسلامی نئی بنی تھی اور بڑے لیول پر کام کرنے کا کوئی تجربہ بھی نہیں تھا نہ ہی فیضانِ سنت لکھی گئی تھی ۔ ایک اسلامی بھائی (اگرچہ اس وقت اسلامی بھائی کی اصطلاح بھی نہیں تھی انہوں)نےمشورہ دیا کہ مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوْب سےدرس دیا جائے ۔ اصل مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوْب تو عربی میں ہے لیکن ہم نے درس دینے کے لیے اس کے اردو ترجمے کا انتخاب کیا اور یوں دعوتِ اسلامی کی یہ پہلی درسی کتاب ہوئی ۔
مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوْب پڑھنے سے ہچکیاں بندھ جاتی ہیں
مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوْب واقعی بہت رقت انگیز کتاب ہے ۔ اس میں بہت پیاری پیاری باتیں ہیں ۔ اس میں موجود خوفِ خدا کی باریکیوں کا اندازہ اس بات سے کیجیے کہ ایک عمر رسیدہ مبلغ جن کی داڑھی بھی سفید ہوگئی تھی انہوں نے پنجاب کے دورے پر مجھے بتایا کہ میں مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوْب سے درس نہیں دے پاتا ۔ وجہ پوچھنے پر کہنے لگے : ”میں اس کتاب کو پڑھتا ہوں تو میری ہچکیاں بندھ جاتی ہیں ۔ “ اگر اب تک کسی نے مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوْب کا مطالعہ نہیں کیا ہے تو میرا