لوگ فوت ہو رہے ہىں ۔ 15 سال کى عمر مىں جانے کے سبب صَدمہ تو ہے لیکن اگر 15 سال مىں کسى کو موت نہىں آئى تو 20 سال مىں آجائے گى ، 25 سال کى عمر مىں آجائے گى ، بالفرض اگر کوئی 100سال کى عمر پاگیا تب بھى موت تو آنی ہی آنی ہے ۔
حضرتِ سَیِّدُنا مُوسىٰ کَلِیْمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس جب ملکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام رُوح قبض کرنے کے لیے آئے تو انہوں نے کوئى عمل کىا جس پر ملکُ الموتعَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کى بارگاہ مىں حاضِر ہوئے ۔ پھر موسىٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کہا گىا کہ بىل(کی پُشت)پر ہاتھ رکھو، جتنے بال تمہارے ہاتھ کے نىچے آئىں گے اتنے سال تمہارى عمر بڑھا دى جائے گى ۔ انہوں نے پوچھا : اس کے بعد کىاہوگا؟ کہا گىا کہ موت ۔ اس پر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا : اچھا ابھى ہی رُوح قبض کر لو ۔ چنانچہ پھر ان کى رُوح قبض کى گئى ۔ (1) تو ىہ اللہ پاک کے مقبول بندے تھے ، نبى اور رسول تھے بلکہ اُولُوالْعَزْم یعنی پانچ رسولوں مىں سے اىک تھے ۔ (2) صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان، اَولىائے عظامرَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام اور اہلِ بىتِ اَطہار رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا اپنا ایک مقام ہے لىکن یہ کسی نبى کے مرتبہ پر نہىں پہنچ سکتے ، اتنی شانوں کے باوجود بھی آخر اَنبیائے
________________________________
1 - الکامل فی التاریخ، ذکر وفاة موسی، ۱ / ۱۵۱ ماخوذاً دار الكتب العلمية بيروت
2 - بہارِ شریعت، ۱ / ۵۴، حصہ : ۱ ماخوذاً