نہىں، وہ کسى کا محتاج نہىں، ہم اس کے محتاج ہىں چنانچہ اِرشادِ رَبُّ العباد ہے : (وَ اللّٰهُ الْغَنِیُّ وَ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُۚ-)(پ ۲۶، محمد : ۳۸)ترجمهٔ كنزالايمان : ”اور اللّٰہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج ۔ “تو ہم سب اس کے دَر کے محتاج ہىں لہٰذا اگر کسی نے اللہ پاک کو محتاج کہا تو وہ کافر ہوگىا ۔
کفر بکنے سے نکاح اور اِیمان ختم ہوجاتا ہے
جس نے اِس طرح کا کفریہ جملہ بکا تو اس کا اِیمان اور نکاح دونوں ختم ہو گئے بلکہ جنہوں نے سمجھنے کے باوجود ہاں مىں ہاں مِلائی، اگرچہ منہ سے نہىں بولے فقط سر ہی ہلاىا اور دِل مىں اس بات کو دُرُست جانا تو ىہ بھى اِسلام سے نکل گىا اس کو بھى نئے سرے سے توبہ کرکے کلمہ پڑھنا ہو گا ۔ اگر شادی شُدہ تھا تو نکاح بھی دوبارہ کرنا ہوگا، حج کىا تھا تو وہ بھى گىا لہٰذا اِستطاعت ہونے کی صورت میں دوبارہ حج کرنا ہوگا ۔ باقی سارى نىکىاں بھی کفر کے سبب بَرباد ہو جاتى ہىں ۔ اگر زمانۂ اِسلام کی قضا نمازىں باقى تھیں تو وہ اىمان لانے کے بعد ادا کرنا ہوں گی ۔ البتہ جتنے دِن کفر مىں رہا ان دِنوں کى نمازىں تو پڑھىں یا نہ پڑھىں ان کو دہرانے کى حاجت نہىں ہے کیونکہ اس پر کفر کی حالت میں نماز فرض ہی نہىں تھى ۔
موت تو ہر حال میں آنی ہی آنی ہے
غمی کے موقع پر خود قفلِ مدىنہ لگانا چاہیے ۔ اگر لوگ اُلٹى سىدھى باتىں کرىں تو انہیں بھی سمجھا دیجیے کہ بس اللہ پاک کى مَرضى تھى تو موت آئی، روز ہی